Maktaba Wahhabi

102 - 104
’’یہ بات بہت واضح ہے کہ نمازوں کے اوقات میں سبھی اختلافِ مطالع کا اعتبار کرتے ہیں اگر ایک جگہ ظہر یا عشاء کا وقت ہوچکا ہو اور دوسری جگہ نہ ہوا ہو تو جہاں وقت نہ ہوا ہو وہاں کے لوگ محض اس بناء پر ظہر وعشاء کی نماز ادا نہیں کرسکتے کہ دوسری جگہ ان نمازوں کا وقت ہوچکا ہے۔یا ایک جگہ اگر مہینہ کا اٹھائیسواں (۲۸) ہی دن ہے اور دوسری جگہ انتیسواں (۲۹)جہاں چاند نظر آگیا تو محض اس بناء پر کہ دوسری جگہ چاند نظر آگیا ہے ۲۸ ویں تاریخ ہی پر مہینہ ختم کرکے اگلے دن رمضان یا عید نہیں کی جائیگی۔اس لیے یہ بات فطری اور انتہائی منطقی ہے کہ مطالع کا اختلاف اور اسی لحاظ سے رمضان وعید کا اختلاف تسلیم کرنا ہی پڑے گا‘‘۔[1] بعض متجدّدین کی طرف سے جو’’وحدتِ امت‘‘ کے لیے دنیا بھر میں ’’وحد تِ عید‘‘ کا شاخسا نہ تیار کیا گیا ہے مولانا عطاء اللہ حنیف(شارح نسائی) شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی(سابق امیرِ مرکزی جمعیت۔پاکستان) مولانا عبدالقدوس ہاشمی حنفی،مولانا مودودی، مولانا عبدالماجد دریآبادی اور مولانا عزیز زبیدی نے الاعتصام لاہور ،جسارت کراچی، فکر ونظراسلام آباد،محدّث لاہور اور تفسیر ماجدی میں اسکی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔[2] رؤیتِ ہلال ،وحدتِ امت اور اختلافِ مطالع کے موضوع کی مزید تفصیلات کے لیے دیکھیئے: 1المغنی ۳/۸۱۔۸۳ بتحقیق محمد خلیل ھراس طبع مصر۔2نیل الاوطار ۲/۴/۱۹۴۔۱۹۵ 3فتاویٰ ابن تیمیّہ ۲۵/۱۰۳۔۱۱۴ 4فتاویٰ علمائِ حدیث ۶/۱۲۰۔۲۰۷ 5الفتح الربانی وشرحہ ۹/۲۷۰۔۲۷۲6اطلاع ارباب الکمال علی ثبوت رؤیۃ الہلال ص ۴۔۷۶ مؤلفہ مولانا عبدالعزیز نورستانی۔7جدید فقہی مسائل،ص۶۷۔۷۴
Flag Counter