Maktaba Wahhabi

20 - 104
نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ اَحَدِکُمْ فَلَایَرْفُثْ وَلَایَصْخَبْ،فَاِنْ سَابَّہٗ اَحَدٌ اَوْ قَاتَلَہٗ فَلْیَقُلْ:اِنِّیْ صَائِمٌ)) [1] ’’تم میں سے جب کسی نے روزہ رکھا ہوا ہو، تو اسے چاہیئے کہ فُحش گوئی وبدکلامی اور سوقیانہ زبان درازی نہ کرے اور اگر کوئی دوسرا شخص اُس سے گالی گلوچ اور لڑائی جھگڑا کرنا بھی چاہے،تو وہ اسے کہہ دے کہ بھئی !میں تو روزے سے ہوں۔‘‘ صحیحین وسنن کی اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار کو زبان پر کنٹرول کرنے اور اسکے تحفظ کا حکم فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ فحش گوئی وبد کلامی،گالی گلوچ اور لڑائی جھگڑے سے کلّی طور پر پرہیز کرنا روزے کے آداب میں سے ہے۔ ایسے ہی صحیح بخاری، سنن ابی داؤد وترمذی اورمسند احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ارشاد ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ لَّمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِہٖ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ اَنْ یَّدَعَ طَعَامَہٗ وَشَرَابَہٗ)) [2] ’’جو روزہ دار روزے کی حالت میں جھوٹ بولنے اور اس پر عمل کرنے سے باز نہیں رہتا،اللہ تعالیٰ کو اسکے کھانا پینا چھوڑنے (اور بھوکا پیاسامرنے) کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘ اس ارشاد ِ گرامی میں یہ بتادیا کہ روزے کی حالت میں جھوٹ نہ بولنا بھی قبولیّتِ روزہ کی ایک شرط ہے اور اگر کوئی شخص روزہ بھی رکھے اور جھوٹ بھی بولتا جائے تواسے روزے کا
Flag Counter