Maktaba Wahhabi

65 - 104
صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ’’میں سویاہوا تھا تو دو شخص(فرشتے)آئے وہ مجھے اپنے ساتھ ایک پہاڑ پر لے گئے اور کہنے لگے کہ اُوپر چڑھیں،میں نے کہا کہ میں ایسا نہیں کرسکتا،وہ کہنے لگے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ سفر آسان کردیتے ہیں،اور جب میں چڑھ گیا اور پہاڑ کے اُوپر گیا تو کیا سنتا ہوں کہ سخت چیخ وپکار ہے۔پھر مجھے وہ آگے لے گئے: ((فَاِذَا اَنَا بِقَوْمٍ مُعَلَّقِیْنَ بِعَرَاقِیْبِھِمْ،مُشَقَّقَۃً اَشْدَاقُھُمْ،تَسِیْلُ اَشْدَاقُھُمْ دَماً،فَقَالَ:قُلْتُ:مَنْ ھٰؤُلآئِ؟قَالَا؛اَلَّذِیْنَ یُفْطِرُوْنَ قَبْلَ تَحِلَّۃِ صَوْمِھِمْ)) [1] ’’وہاں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک قوم اپنی کھونچوں (ایڑیوں ) کے بل اوندھی لٹکائی گئی ہے،انکی باچھیں پھٹی ہوئی ہیں جن سے کہ خون بہہ رہا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا:یہ کون لوگ ہیں ؟تو ان(فرشتوں ) نے بتایا:یہ وہ لوگ ہیں جو افطار کا صحیح وقت ہونے سے پہلی ہی روزہ کھول (افطار کرلیتے)ہیں۔ اندازہ فرمائیں کہ جب محض اتنے وقت کے ترکِ روزہ کا یہ انجام ہے تو اسکا حشرکیا ہوگاجس نے پورے دن کا ہی نہیں بلکہ پورے رمضان کے تمام روزے ہی چھوڑدیئے؟اب آپ خود ہی فرمائیں کہ وہ لوگ جو نہ تو کسی ایسے مشقّت والے سفر میں ہوں کہ روزہ قضاء کرنے کے مجاز ہوں نہ بیمار ہوں کہ رمضان کے بعد انکے لیے قضاء کرلینے کی اجازت ہواور نہ ہی کوئی دیگر شرعی عذر ہوبلکہ اسکے برعکس ان ا عذارسے محفوظ ہونے پر مستزادیہ کہ جن لوگوں کو رمضان المبارک کی وجہ سے ڈیوٹی بھی کم دینی پڑے اور جوتھوڑا سا وقت ڈیوٹی پر گزاریں وہ بھی ائیرکنڈیشنڈ دفتروں میں ہو یا وہ لوگ جو اپنے کاروبار کرتے ہیں انکے مکانوں اور دکانوں میں
Flag Counter