Maktaba Wahhabi

74 - 104
(( بَابٌ ھَلْ یُقَالُ رَمَضَانُ اَوْ شَھْرُ رَمَضَانَ وَمَنْ رَأَیٰ کُلَّہٗ وَاسِعاً )) اور پھر جواز ثابت کرنے کے لیے متعدد احادیث وارد کی ہیں۔[1] ضعیف حدیث چونکہ قابلِ حجّت نہیں ہوتی اس لیے ہی جمہور اہلِ علم جواز کے قائل ہیں البتہ مالکیہ نے کراہت کی رائے اختیار کی ہے اور ان میں سے بھی ابن الباقلانی اور شوافع میں سے کثیر حضرات کے نزدیک اگر کوئی قرینہ صارفہ موجود ہوجو اکیلے لفظ’’رمضان‘‘ سے بھی اس ماہ کا پتہ دے توپھر مکروہ نہیں ہے۔[2] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے رجحان کا پتہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے اپنی صحیح میں متعدد ابواب میں لفظ رمضان کو اکیلے ہی استعمال فرمایا ہے۔مثلاً: 1بَابُ وُجُوْبِ صَوْمِ رَمَضَانَ. 2بَابٌ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ۔ 3بَابٌ ھَلْ یُقَالُ رَمَضَانُ اَوْشَھْرَ رَمَضَانَ وَمَنْ رَأَیٰ کُلَّہٗ وَاسِعاً. 4بَابٌ اَجْوَدُ مَاکَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَکُوْنُ فِیْ رَمَضَانَ۔ 5بَابٌ لَا یُتَقَدَّمُ رَمَضَانُ بِصَوْمِ یَوْمٍ وَلَایَوْمَیْنِ۔ 6بَابٌ اِذَا جَامَعَ فِیْ رَمَضَانَ وَلَمْ یَکُنْ لَہٗ شَیٌٔ فَتُصُدِّقَ عَلَیْہِ۔ 7بَابٌ اِذَا جَامَعَ فِیْ رَمَضَانَ۔ 8بَابٌ اِذَا صَامَ اَیَّاماً مِّنْ رَمَضَانَ ثُمَّ سَافَرَ۔ 9بَابٌ مَتیٰ یَقْضِیْ قَضَائَ رَمَضَانَ۔ 10 بَابٌ اِذَا اَفْطَرفِیْ رَمَضَانَ۔[3] ان تمام ابواب میں سے امام صاحب نے کسی میں بھی رمضان کے ساتھ شھر(ماہ) کی اضافت ذکر نہیں کی۔
Flag Counter