Maktaba Wahhabi

86 - 104
اٹھائیس (۲۸) دنوں کا رہتا ہے اور ہر چوتھے سال جسے’’لیپ کا سال‘‘ کہا جاتا ہے اسمیں یہی ماہ فروری انتیس دنوں کا ہوتا ہے اور ’’لیپ‘‘ کے سال کی معروف علامت یہ ہے کہ ہر وہ سنہ جو چار پر تقسیم ہوجائے وہ’’لیپ‘‘ ہوگا۔اسکا فروری انتیس(۲۹) کا ہوگا۔ جیسے ۲ ۱۹۹ ؁ء، ۱۹۹۶ ؁ء، ۲۰۰۰ء ؁اور ۲۰۰۴ ؁ء وغیرہ گزرے ہیں اور ۲۰۰۸ ؁ء، ۲۰۱۲ ؁ء اور ۲۰۱۶ ؁ء آرہے ہیں۔یہ سب لیپ کے سال ہیں۔ ایسے ہی ساون بھادوں کے مہینوں والی بکرمی تقویم میں بھی انتیس(۲۹) ،تیس(۳۰) اور اکتیس (۳۱) دنوں کے مہینے ہیں اور ان میں سے کبھی کبھی ایک مہینہ بتیس(۳۲) دنوں کا بھی ہوتا ہے مگر ہجری تقویم یا سلامی کیلنڈر کے تمام مہینے صرف انتیس(۲۹) یا تیس(۳۰) دنوں کے ہی ہوتے ہیں اور اٹھائیس،اکتیس یا بتیس دنوں کا کوئی مہینہ نہیں ہوتا چنانچہ علّامہ ابن رشد رحمۃ اللہ علیہ نے بدایۃ المجتہد میں لکھا ہے کہ اس بات پر پوری امتِ اسلامیہ کا اجماع ہے کہ کوئی عربی مہینہ انتیس دنوں سے کم اور تیس دنوں سے زیادہ نہیں ہوتا۔(بدایۃ المجتہد ۲/۹۲ طبع مؤسسۃ الناصر) اس اجماع کی دلیل صحیح بخاری ومسلم ،ابوداؤد، نسائی ،بیہقی اور مسند احمد میں مذکور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث ہے جس میں وہ بتاتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اِنَّأ اُمَّۃٌ اُمِّیَّۃٌ،لَا نَکْتُبُ وَلَا نَحْسِبُ، الشَّھْرُ ھٰکَذَا وَھٰکَذَا وَھٰکَذَا،وَعَقَدَالْاِبْھَامَ فِی الثَّالِثَۃِ،ثُمَّ قَالَ:اَلشَّھْرُ ھٰکَذَا وَھٰکَذَا وَھٰکَذَا،یَعْنِیْ تَمَامَ الثَّلَاثِیْنَ یَعْنِیْ مَرَّۃً تِسْعاً وَّعِشْرِیْنَ وَمَرَّۃً ثَلَاثِیْنَ)) [1] ’’ہم ایک اَن پڑھ قوم ہیں۔نہ ہم لکھتے ہیں نہ حساب جانتے ہیں۔مہینہ یوں ہے ،یوں ہے اور یوں ہے۔اور تیسری مرتبہ یوں کہتے ہوئے
Flag Counter