Maktaba Wahhabi

90 - 104
حکم فرمایا کہ روزہ افطار کرلیں۔[1] اسی حدیث اور ایسی ہی بعض دیگر احادیث[2] سے استدلال کیا جاتا ہے کہ عید کے چاند کے لیے دو آدمیوں کی شہادت ضروری ہے اور اس کے قائلین میں آئمہ اربعہ بھی شامل ہیں اوران سب کا ایک دوسرا قول بھی ہے۔[3] اگرچہ بعض اہلِ علم نے ہر دو کے لیے ہی ایک ایک شہادت اور بعض نے ہر دو کے لیے دودو شہادتوں کو ضروری قرار دیا ہے۔صرف ایک ہی شاہد ِعادل کی گواہی سے ہلالِ عید کا اثبات امام ابوثور کا قول ہے جسے امام شوکانی نے ظاہروراجح قرار دیا ہے۔[4]لیکن ان کے پاس کوئی صحیح ومرفوع حدیث پر مبنی دلیل نہیں ہے۔صرف عبدالرحمن بن ابولیلیٰ سے مروی ایک اثرِ فاروقی ہے جوکہ مسند احمد وبزار میں ہے اسمیں وہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا کہ ایک آدمی آیا اور اس نے بتایا کہ میں نے شوال کا چاند دیکھا ہے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (یَاَایُّھَاالنَّاسُ ! اِفْطِرُوْا) [5]’’اے لوگو! روزہ افطار کرلو۔‘‘ لیکن ایک تو یہ اثر ہے مرفوع حدیث نہیں دوسرے یہ کہ یہ بھی صحیح سند سے ثابت نہیں ہے بلکہ علّامہ ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اسے نقل کرکے لکھا ہے: ’’اسکی سند میں ایک راوی عبدالاعلیٰ ثعلبی ہے جس کے بارے میں امام نسائی نے کہا ہے کہ وہ قوّی نہیں ہے، تاہم اسکی حدیث لکھی جائیگی اور دیگر آئمۂ فن نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘(بحوالہ بلوغ الامانی ۹/۲۶۷)
Flag Counter