Maktaba Wahhabi

99 - 104
مختلف ہوتا رہتا ہے جیسا کہ نمازوں کے ابتدائی اور انتہائی اوقات علاقوں کے مختلف ہونے کی بناء پر مختلف ہوتے رہتے ہیں۔‘‘ اس موضوع پر مفصّل گفتگو کرنے اور فقہاء کی کتابوں سے اقتباسات نقل کرنے کے بعد علّامہ لکھنویؒ نے جو جچاتُلا فیصلہ صادر کیا ہے وہ انہی کے الفاظ میں یہ ہے: ’’اصح المذاھب عقلاً ونقلاً ہمیں است کہ ہر دو بلدہ کہ فیما بین آنہا مسافتے باشد کہ درآں اختلاف مطالع می شود وتقدیرش مسافت یک ماہ است دریں صورت حکم رؤیت یک بلدہ بہ بلدہ دیگر نخواہدشد ودربلاد متقاربہ کہ مسافت کم از کم یک ماہ داشتہ باشند حکم رؤیت یک بلدہ دیگر لازم خواہدشد‘‘۔[1] ’’عقل ونقل ہر دو اعتبار سے سب سے صحیح مسلک یہی ہے کہ ایسے دوشہر جن میں اتنا فاصلہ ہو کہ انکے مطالع بدل جائیں جسکا اندازہ ایک ماہ کی مسافت سے کیا جاتا ہے اسمیں ایک شہر کی رؤیت دوسرے شہر کے لیے معتبر نہیں ہونی چاہیئے اور قریبی شہروں میں جنکے مابین ایک ماہ سے کم کی مسافت ہو ان میں ایک شہر کی رؤیت دوسرے شہر کے لیے لازمی وضروری ہوگی۔‘‘ جدید فقہی مسائل کے مؤلِّف مولانا خالدسیف اللہ رحمانی(فاضل دیوبند) نے لکھا ہے کہ ’’راقم الحروف کے خیال میں یہ رائے بہت معتدل،متوازن اور قرین عقل ہے۔البتہ اختلافِ مطالع کی حدیں متعین کرنے میں ’’ایک ماہ کی مسافت‘‘ کی قید کی بجائے جدید ماہرین فلکیات کے حساب اور انکی رائے پر اعتماد کیا جانا زیادہ مناسب ہوگا۔‘‘[2]
Flag Counter