Maktaba Wahhabi

31 - 111
ہیں ، چنانچہ بعض جادوگر اس مقصد کے لئے قرآن مجید کو اپنے پاؤں سے باندھ کر بیت الخلا میں جاتے ہیں اور بعض قرآن مجید کی آیات کو گندگی سے لکھتے ہیں ، بعض انہیں حیض کے خون سے لکھتے ہیں ، بعض قرآنی آیات کو اپنے پاؤں کے نچلے حصوں پر لکھتے ہیں ، کچھ جادوگر فاتحہ کو الٹا لکھتے ہیں ، کچھ بغیر وضو کے نماز پڑھتے ہیں ، کچھ ہمیشہ حالت ِجنابت میں رہتے ہیں اور کچھ جادوگروں کو شیطان کے لئے جانور ذبح کرنا پڑتے ہیں اور وہ بھی بسم اللہ پڑھے بغیر، اور ذبح شدہ جانور کو شیطان کی بتائی ہوئی جگہ پر پھینکنا پڑتا ہے ۔ بعض جادوگر ستاروں کو سجدہ کرتے اور ان سے مخاطب ہوتے ہیں ، بعض کو اپنی ماں یا بیٹی سے زنا کرنا پڑتا ہے اور کچھ کو عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں ایسے الفاظ لکھنا پڑتے ہیں جن میں کفریہ معانی پائے جاتے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ شیطان ‘ پہلے جادوگر سے کوئی حرام کرواتا ہے پھر اس کی مدد اور خدمت کرتاہے۔ چنانچہ جادوگر جتنا بڑا کفریہ کام کرے گا، شیطان اتنا زیادہ اس کا فرمانبردار ہوگا اور اس کے مطالبات کو پورا کرنے میں جلدی کرے گا، اور جب جادوگر شیطان کے بتائے ہوئے کفریہ کاموں کو بجا لانے میں کوتاہی کرے گا توشیطان بھی اس کی خدمت کرنے سے رک جائے گا اور اس کا نافرمان بن جائے گا۔ سو جادوگر اور شیطان ایسے ساتھی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے پر ہی آپس میں ملتے ہیں ۔ اور آپ جب کسی جادوگر کے چہرے کی طرف دیکھیں گے تو آپ کو میری یہ باتیں یقینا درست معلوم ہوں گی کیونکہ اس کے چہرے پر کفر کا اندھیرا یوں چھایا ہوا ہوتا ہے گویا وہ سیاہ بادل ہو۔ اگر آپ کسی جادوگر کو قریب سے جانتے ہوں تو یقینا اسے زبوں حالی کا شکار پائیں گے۔ وہ اپنی بیوی، اپنی اولاد حتیٰ کہ اپنے آپ سے تنگ آچکا ہوتا ہے۔ اسے سکون کی نیند نصیب نہیں ہوتی اور اس پر مستزاد یہ کہ شیطان خود اس کے بیوی بچوں کو بھی اکثر و بیشتر ایذا دیتے رہتے ہیں اور ان کے درمیان شدید اختلافات پیدا کردیتے ہیں ۔ سچ فرمایا ہے اللہ ربّ العزت نے کہ ﴿ وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا﴾ ’’ اور جس نے میرے دین سے منہ موڑ لیا (دنیا میں ) اس کی زندگی تنگ گزرے گی‘‘[ سورہ طہٰ، ۱۳۴]
Flag Counter