Maktaba Wahhabi

42 - 111
علم سیکھا گویا اس نے جادو کا ایک حصہ سیکھ لیا، پھر وہ ستاروں کے علم میں جتنا آگے جائے گا، اتنا اسکے جادو کے علم میں اضافہ ہوگا۔‘‘ [1] اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو سیکھنے کا ایک راستہ بتایا ہے تاکہ مسلمان اس راستے سے بچ سکیں ، او ریہ اس بات کی دلیل ہے کہ جادو ایک حقیقی علم ہے جسے باقاعدہ طور پر حاصل کیا جاتاہے ۔ اور یہی بات اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے بھی معلوم ہوتی ہے: ﴿فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْھُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِہٖ بَیْنَ الْمَرْئِ وَزَوْجِہٖ﴾ ’’پھر وہ ان دونوں سے اس چیز کا علم حاصل کرتے ہیں جس سے وہ خاوند بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے ہیں ۔‘‘ مذکورہ حدیث اور آیت دونوں جادو کا علم حاصل کرنے کی مذمت کے ضمن میں آئی ہیں ، جس سے یہ بات کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ جادو دوسرے علوم کی طرح ایک علم ہے اور اس کے چند اصول ہیں جن پر اس کی بنیاد ہے۔ (۴) عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ شخص ہم میں سے نہیں جس نے فال نکالی یا اس کے لئے فال نکالی گئی، اور جس نے غیب کو جاننے کا دعویٰ کیا یا وہ غیب کو جاننے کا دعویٰ کرنے والے کے پاس گیا، اور جس نے جادو کیا یا اس کے لئے جادو کیا گیا۔‘‘ ’’اور جو شخص نجومی کے پاس آیا اور وہ جو کچھ کہتا ہے اس نے اس کی تصدیق کردی تو اس نے نبی محمد ا کی شریعت سے کفر کیا۔‘‘ [2] [] اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو سے اور جادوگر کے پاس جانے سے منع فرمایا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی چیز سے ہی منع کرتے ہیں جوحقیقتاً موجو دہو۔ (۵) ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضور ا نے فرمایا: ’’ شراب پینے والا،
Flag Counter