Maktaba Wahhabi

61 - 111
اس لئے بھی کہ اللہ نے جادو کو کفر کہا ہے ﴿وَمَا یُعَلِّمَانِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰی یَقُوْلاَ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ فَلاَ تَکْفُرْ﴾ اور یہی مذہب امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ، ابوثور رحمہ اللہ ، اسحاق رحمہ اللہ ، امام شافعی [1] اور امام ابوحنیفہ [2] کا ہے۔ ‘‘ (۴) امام ابن منذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’کوئی شخص جب اس بات کا اعتراف کر لے کہ اس نے ایسے کلام کے ساتھ جادو کیا ہے جس میں کفر پایا جاتاہو اور وہ اس سے توبہ نہ کرے تو اسے قتل کردینا واجب ہے ۔ اور اسی طرح اگر دلیل سے یہ بات ثابت ہوجائے کہ اس نے واقعتا کفریہ کلام کے ساتھ جادو کا عمل کیا ہے تو اسے قتل کردینا ضروری ہوگا۔ اور اگر اس نے ایسے کلام کے ساتھ جادو کیا ہو جس میں کفر نہیں پایا جاتا تو اسے قتل کرناجائز نہیں ، ہاں اگر جادوگرنے جادو کا عمل کرکے جان بوجھ کر دوسرے شخص کو ایسا نقصان پہنچایا جس سے قصاص واجب ہوجاتا ہے تو اس سے قصاص لیا جائے گا ۔اور اگر اس نقصان سے قصاص لازم نہیں آتا تو اس سے دیت وصول کی جائے گی۔ ‘‘[3] (۵) اِمام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿وَلَو اَنَّہُمْ آمَنُوْا وَاتَّقَوْا…﴾ سے ان علماء نے دلیل لی ہے جو جادوگر کو کافر کہتے ہیں ، اور وہ ہیں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور سلف صالحین رحمہ اللہ کا ایک گروہ ۔جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ اور (دوسری روایت کے مطابق) امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جادوگر کافر تو نہیں ہوتا البتہ واجب ُالقتل ضرور ہوتا ہے۔ بَجالۃ بن عَبدۃ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے عاملین کو خط لکھا تھا کہ ہر جادوگرکو چاہے مرد ہو یا عورت‘ قتل کردو ، چنانچہ ہم نے تین جادوگروں کو قتل کیا۔ یہ اَثر صحیح بخاری میں مروی ہے۔[4] اور اسی طرح امّ المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے متعلق بھی یہ مروی ہے کہ ایک لونڈی نے ان پر جادو کردیا تو انہوں نے اسے قتل کردینے کا حکم دیا- اور امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جادوگر کو قتل کردینا تین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے صحیح ثابت ہے۔‘‘[5]
Flag Counter