حالت کو دیکھنا چاہئے، اگر وہ دین کا پابند اور کبیرہ گناہوں سے پرہیز کرنے والا ہو تو اس کے ہاتھوں خلافِ عادت واقع ہونے والا کام کرامت سمجھنا چاہئے، اور اگر وہ ایسا نہیں ہے تو اسے جادو تصور کرنا چاہئے کیونکہ وہ یقینا شیطانوں کی مدد سے وقوع پذیر ہوا ہے۔‘‘[1] تنبیہ:بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ ایک آدمی جادوگر نہیں ہوتا اور نہ اسے جادو کے متعلق کچھ معلوم ہوتا ہے، اور وہ بعض کبیرہ گناہوں کاارتکاب بھی کرتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے ہاتھوں بھی کئی خلافِ عادت کام ہوجاتے ہیں ، اور ایسا شخص یا تو اہل بدعت میں سے ہوتا ہے یا قبروں کے پجاریوں میں سے، سو اس کے بارے میں بھی یہی کہا جائے گا کہ شیطانوں نے اس کی مدد کی ہے تاکہ لوگ اس کی بدعات کی پیروی کریں اور سنت ِنبویہ کو چھوڑ دیں ، اور یہ بات خاص طور پر صوفیاء میں پائی جاتی ہے۔ |
Book Name | جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں |
Writer | فضیلۃ الشیخ وحید بن عبد السلام بالی |
Publisher | دار الداعی للنشر والتوزیع ریاض |
Publish Year | 2005ء |
Translator | ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 111 |
Introduction |