Maktaba Wahhabi

132 - 346
شاید کہ مطلع جات کے مختلف ہونے والے مسئلہ میں اولیٰ بات جمہور کی رائے کو ترجیح دینے میں ہے کہ جب کسی ایک علاقے کے لوگ چاند دیکھ لیں تو تمام علاقوں(اور ملکوں)کے لوگوں پر روزے رکھنا اور عید کرنا لازم ہوجاتا ہے۔ [1] تو بلاشبہ جمہور کی یہ رائے روزے کی عبادت کے لیے میقات زمانی میں تمام مسلمانوں کی بات کو ایک کرنے کی متقاضی ہوگی۔(جیسے کہ آج اس بات کی اشد ضرورت ہے۔)اور اُن درمیان اختلاف والی خرابی کو دُورکرنے کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔ اور اس لیے کہ روزوں کا وجوب مطلق طور پر چاند کے دیکھنے سے متعلق ہے نہ یہ کہ اس کے مطلع والے سارے ملک میں بعینہٖ دکھائی دینا۔ علاوہ ازیں بلاشبہ یہ بات بالتحقیق ثابت شدہ ہے کہ(مختلف شہروں اور آبادیوں پر مشتمل وہ مجموعہ جو کسی خاص نام سے موسوم ہو، جیسے جزیرۃ العرب، ارضِ فارس، سندھ، پنجاب، افغانستان وغیرہ کے)ایک دوسرے سے دُور دو اسلامی ملکوں کے مابین چاند کی سب سے لمبی زمانی مدت نو گھنٹوں سے متجاوز نہیں ہوتی۔ جیسا کہ علوم الافلاک کے ماہرین کی جدید
Flag Counter