Maktaba Wahhabi

192 - 346
یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ o﴾(البقرۃ:۱۸۵) ’’ اور تم میں سے جو(سخت)بیمار ہو یا مسافر ہو اُسے(رمضان کے علاوہ)دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کا ارادہ تمہارے ساتھ آسانی کا ہے … الخ۔ ‘‘ س: تو روزہ توڑ ڈالنے کا سبب بنے والے مباح مرض کا ضابطہ اور أصول کیا ہے؟ ج: درج ذیل تین حالتوں میں انسان اُس وقت مریض شمار ہوگا کہ جسے روزہ توڑ ڈالنے کی اجازت شریعت میں دی گئی ہے۔ (۱) جب وہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے آپ پر خوفزدہ ہوجائے اور وہ اپنے گمان پر غالب آجائے کہ اگر اُس نے روزہ رکھا تو وہ ہلاک ہوجائے گا۔ (۲) جب وہ اپنے روزے کی وجہ سے نہایت سخت قسم کی تکلیف سے خوفزدہ ہو جیسے کہ(روزہ رکھنے سے)اس کی سماعت یا نظر وغیرہ ختم ہوسکتی ہے۔ (۳) جب آدمی کو روزے کی وجہ سے موجودہ بیماری کے بڑھنے کا یقین ہو یا
Flag Counter