Maktaba Wahhabi

262 - 346
اللہ کی عزا کے وبال سے ڈر کر۔ اور ’’ طَمَعًا ‘‘ کا معنی ہے: اللہ سے بہت بڑے انعام و اجر کا لالچ رکھ کر۔﴿وَمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ o﴾… ’’ اور جو رزق ہم نے ان کو دے رکھا ہے اُس میں سے وہ خرچ کرتے ہیں۔ ‘‘ کا مطلب ہے: یہ اہل ایمان اللہ کے نیک بندے اللہ سے قریب کرنے والے فرض اور واجب اعمال جیسے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی ہے اور نفلی طور پر کیے جانے والے اعمال جیسے کہ قیام اللیل اور اس میں دعا ہے … کو ملا کر کرتے ہیں۔(افراط، تفریط کا شکار نہیں ہوتے کہ فرائض اور واجبات پر پابندی ہے تو نوافل کی طرف توجہ نہیں اور اگر نفلی عبادات کی طرف توجہ ہے تو فرائض اور واجبات کی پرواہ نہیں۔)ایسے تمام اعمال و اشغال میں ان اللہ کے صالح مومن بندوں کے پیشوا و مقتدا، دنیا و آخرت میں اُن کے لیے باعث افتخار سیّدنا وسیدھم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوا کرتے ہیں۔ جیسا کہ جلیل القدر صحابی جناب عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ وارضاہ کہتے ہیں: وَفِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ یَتْلُوْ کِتَابَہُ اِذَا انْشَقَّ مَعْرُوْفٌ مِنَ الصُّبْحِ سَاطِعُ أَرَانَا الْھُدَی بَعْدَ الْعَمَی فَقُلُوْبُنَا بِہِ مُوْقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعٌ
Flag Counter