Maktaba Wahhabi

31 - 346
عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ o﴾(البقرہ:۸۳) ’’مسلمانو! جیسے اگلے لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا تھا اسی طرح تم کو بھی گنتی کے کئی دن روزے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اس لیے کہ تم گناہوں سے بچو۔‘‘ پھر اسلام آیا تاکہ اس دین میں روزوں کی تشریعی حیثیت کو ایک مکمل صورت والا قرار عطا کرے۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت اس بات کا تقاضا کر رہی تھی کہ روزوں کی شرعی قانون سازی کئی مراحل میں طے ہو۔ جیسے کہ اسلام میں دیگر بہت ساری تشریعات کا حال ہے۔ یہ اللہ عزوجل کی طرف سے اپنے بندوں کے ساتھ رحمت و شفقت اور ان پر آسانی کے لیے تلطف کی بنا پر تھا۔ روزوں کے بارے میں اسلام کی عظیم قانون سازی کے مراحل کو جو شخص جانچنا، پرکھنا اور ان کا پیچھا کرنا چاہے تو اس کے لیے ممکن ہے کہ وہ ان مراحل کو یوں ترتیب دے لے۔ پہلا مرحلہ:…(گزشتہ اُمتوں کے دور سے)ہر قمری مہینے کے ایام بیض(یعنی ۱۳، ۱۴ اور ۱۵تاریخوں)کے تین اور ہر محرم کی دس تاریخ، یوم عاشوراء کے روزے فرض چلے آرہے تھے۔(اور انہی کے مطابق مکی دور
Flag Counter