Maktaba Wahhabi

32 - 346
سے ہی مسلمان روزے رکھ رہے تھے۔)اس کے لیے درج ذیل حدیثوں کا بطورِ دلیل مطالعہ کر لیجیے: ا:سیّدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں دس محرم کے رو زے کا حکم فرماتے، ہمیں اس پر آمادہ کرتے اور یوم عاشوراء آنے کے وقت ہماری دیکھ بھال بھی کرتے تھے۔ اور جب رمضان فرض ہو گیا تو پھر نہ ہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روزے کا حکم دیا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا اور نہ ہی ہماری دیکھ بھال کی۔‘‘[1] ب:معاذہ العدویہ رحمہ اللہ نے اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا:کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن کے روزے رکھا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: ہاں ‘‘ … الخ [2] مسألہ:…ایّام بیض کے تین دنوں کی تعیین مسئلہ ہے ؛ کیا ان سے مراد ہر مہینے کی چاند کی ۱۳، ۱۴ اور ۱۵ تاریخیں ہیں ؟ فقہاء کرام رحمہم اللہ جمیعاً کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہر مہینے تین دن کے روزے رکھنا مسنون ہیں۔ اور
Flag Counter