Maktaba Wahhabi

33 - 346
(احناف و شوافع اور حنابلہ کے)جمہور فقہاء اس بات کی طرف گئے ہیں کہ یہ روزے ہر قمری مہینے کے ایام بیض میں رکھنا مستحب ہیں، اور یہ ۱۳، ۱۴ اور ۱۵ کی تاریخیں ہوتی ہیں۔ [1] ان تاریخوں میں ایام بیض ان دنوں کو اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان راتوں میں چاند کی روشنی مکمل ہو جاتی ہے۔(اور وہ بدر کہلاتا ہے۔)اس لیے ان راتوں میں چاند کی شدت بیاضت(سفید روشنی کی تیزی)کی وجہ سے ان کو ’’ایام بیض ‘‘ کہا جاتا ہے۔ چنانچہ ان ایام کی راتیں نہایت سفید روشنی کر دینے والی ہوتی ہیں۔ اور ایک حدیث میں ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے فرمایا تھا: ((یَا أَبَا ذَر! إِذَا صُمْتَ مِنَ الشَّھْرِ ثَـلَاثَۃَ أَیَّامٍ فَصُمْ ثَـلَاثَ عَشَرَۃَ وَأَرْبَعَ عَشَرَۃَ وَخَمْسَ عَشَرَۃَ۔))[2] ’’اے ابو ذر!اگر تم مہینے کے تین روزے رکھو تو(چاند کی)تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخوں کے روزے رکھو۔‘‘
Flag Counter