Maktaba Wahhabi

313 - 346
ہیں۔ اس کو جناب اُبیبن کعب رضی اللہ عنہ نے بلاجزم اختیار کیا، اور جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے انہوں نے اس پر قسم بھی کھائی ہے۔ اور اسی طرح مسند الامام احمد میں سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ:((لَیْلَۃُ الْقَدْرِ لَیْلَۃُ سَبْعٍ وَّعِشْرِیْنَ۔))… ’’ لیلۃ القدر ماہِ رمضان کی ستائیسویں رات ہے۔ ‘‘ اور طبقہ شافعیہ کے شیخ علامہ الشاشی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الحلیہ ‘‘ میں اکثر علماء سے اسی قول کو ذکر کیا ہے۔ ‘‘[1] بھائی قاری محترم! مذکور بالا ساری بحث کا حاصل کلام یہ ہے کہ: شب قدر کی تلاش و جستجو میں سب سے زیادہ اُمید آور اوقات رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی نقل و حرکت میں رہنے والی طاق راتیں ہیں۔ اور ان میں سے کسی رات کو بعینھا شب قدر بالجزم نہیں کہا جاسکتا۔ [2] یہ بات اس ضمن میں
Flag Counter