Maktaba Wahhabi

316 - 346
ج:لیلۃ القدر اخیر تک نہایت پرسکون، ٹھہری ہوئی ہوتی ہے۔ اُس کے نکھار پر کوئی ستارہ نہیں ٹوٹتا کہ جسے ایسے سرکش شیطان کو مارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جو آسمان کی باتیں چوری چوری سننے کے لیے اوپر چڑھتا ہے۔ یہ رات نہایت روشن صاف ہوتی ہے گویا کہ اس رات چاند پوری آب و تاب سے چمک رہا ہو۔ شب قدر میں نہ زیادہ تکلیف دہ گرمی ہوتی ہے اور نہ زیادہ تکلیف دہ سردی۔ بھائی قاری محترم! اوپر جو کچھ ذکر ہوا وہ اس جلیل القدر اور عظیم الشان رات کی علامات کے لیے ایک مکمل وصف ہے۔ ان سب کا انحصار صحیح روایات سے ثابت احادیث پر ہے کہ جنہیں بالترتیب یوں بیان کیا جاتا ہے: ۱: جناب زر بن حبیش نے سیّدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: جناب اُبی! آپ کس بنا پر کہہ رہے ہیں کہ ستائیسویں رات ہی لیلۃ القدر ہے؟ تو اُنہوں نے کہا: اُس علامت اورر نشانی کی بنا پر کہ جس کے متعلق ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی۔ اور وہ یہ کہ اُس دن سورج اس طرح سے طلوع ہوگا کہ اس کی کوئی شعاغ نہیں ہوگی۔ [1]
Flag Counter