Maktaba Wahhabi

111 - 277
وفکر کے اعتبار سے۔ ۸۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی عظیم نشانیاں بھی توحیدِ الٰہی کی گواہی دے رہی ہیں اور وہ اپنی زبانِ حال سے پکار پکار کر کہہ رہی ہیں کہ جس اللہ تعالیٰ نے ہمیں پیدا کیا ہے اور جو ہمارا مالک ہے وہی اکیلا تمام عبادات کا مستحق ہے۔لہذا ان عظیم نشانیوں میں غور وفکر کرنے سے بھی علمِ توحید حاصل ہوتا ہے اور وہ دلوں میں پہاڑوں کی طرح یوں پختہ ہوتا ہے کہ شبہات اسے قطعا متزلزل نہیں کر سکتے۔ اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نشانی قرآن مجید ہے اور جو علمِ توحید اس کی آیات میں تدبر کرنے سے حاصل ہوتا ہے وہ اور کسی چیز سے حاصل نہیں ہوتا۔ [تفسیر ابن کثیر:۴/ ۱۴۷] جو آیت ِ کریمہ ہم نے پہلی شرط(علم)کی دلیل کے طور پر ذکر کی ہے اس کا تکملہ یوں ہے:﴿وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مُتَقَلَّبَکُمْ وَمَثْوَاکُمْ﴾[محمد:۱۹] ترجمہ:’’اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی۔اللہ تم لوگوں کی آمد ورفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے۔‘‘ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مومنوں کیلئے مغفرت طلب کریں اور ان میں گنہگار مسلمان بھی شامل ہیں۔امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے جو شخص توحید پر فوت ہو جائے اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اس کیلئے استغفار کیا جائے گا۔اور اس کے کسی گناہ کی بناء پر ‘ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ‘ نماز جنازہ یا استغفار کو چھوڑا نہیں جائے گا۔بلکہ اس کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیا جائے گا۔یہ تمام اہل السنۃ والجماعۃ کا متفقہ موقف ہے۔
Flag Counter