Maktaba Wahhabi

116 - 277
دوسرے مقام پر فرمایا:﴿وَاعْبُدُوْا اللّٰہَ وَلاَ تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا﴾[النساء:۳۶] ترجمہ:’’اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔اور والدین سے اچھا سلوک کرو۔‘‘ یہ اور ان کی ہم معنی دیگر تمام آیات اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ تمام انبیاء ورسل علیہم السلام نے اپنی قوموں کو کلمہ طیبہ لا إلہ الا اللہ کے معنی اور اس کے مفہوم کا اقرار کرنے کی دعوت دی اور وہ یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ دوسری شرط:یقین یقین شک کی ضد ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ لا إلہ إلا اللّٰه کا پڑھنے والا یہ اعتقاد رکھے کہ صفاتِ الوہیت کا حق دار صرف اور صرف اﷲ تعالیٰ ہی ہے اور اسے اس کی الوہیت پر ایسا یقین ِ جازم ہو کہ جس میں شک کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿إِنَّمَا الْمُؤمِنُوْنَ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَجَاھَدُوْا بِأَمْوَالِھِمْ وَأَنْفُسِھِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ أُوْلٰئِکَ ھُمُ الصَّادِقُوْنَ﴾[الحجرات:۱۵] ترجمہ:’’مؤمن تو صرف وہ لوگ ہیں جو اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں پھر شک وشبہ نہیں کرتے اور اپنے مال اور جان کے ذریعے اﷲ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں۔یہی لوگ سچے ہیں۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ایمان باللہ اور ایمان بالرسول کے سچے ہونے کیلے یہ شرط لگائی ہے کہ مومن کا ایمان ہر قسم کے شک وشبہ سے بالا تر ہو کیونکہ شک کرنا منافق کی صفت ہے نہ کہ مومن کی۔
Flag Counter