Maktaba Wahhabi

153 - 277
ان سے پہلے لوگ بھی اسی طرح کرتے تھے۔ لہذا آپ کو اس پر پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ 2. ان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے سے ڈرایا گیا ہے۔ 3. ان میں تقلید کے خطرات سے آگاہ کیا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ جو چیز سب سے زیادہ حق اور ہدایت کو قبول کرنے سے روکتی ہے وہ تقلید ہے۔ اور اس کی تائید درج ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ حضرت مسیّب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ابو طالب کی وفات کا وقت آیاتو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ابوجہل اور عبد اﷲ بن ابو امیہ بھی اس کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یا عَمِّ ! قُلْ:لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ،کَلِمَۃٌ أَشْہَدُ لَکَ بِہَا عِنْدَ اللّٰہِ) ‘’اے چچا جان ! تم’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ’‘ کا اقرار کرلو۔یہ ایسا کلمہ ہے کہ جس کی بنا پر میں اﷲ کے ہاں تمہارے حق میں گواہی دوں گا۔’‘ اس پر ابوجہل اور عبد اﷲ بن ابو امیہ کہنے لگے:اے ابو طالب ! کیا تم عبد المطلب کے دین کو چھوڑ دوگے ؟ تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بار بار اسے’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ’‘ پیش کرتے رہے اور ہر مرتبہ اپنی پہلی بات دہراتے رہے لیکن ابو طالب نے کہا:وہ دین ِ عبد المطلب پر قائم ہے اور اس نے’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ’‘کا اقرار کرنے سے انکار کردیا۔ [بخاری:۱۳۶۰،۳۸۸۴،مسلم:۲۴] اس حدیث سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ برے دوست کس قدر نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں اور اسلاف واکابر کی تعظیم وتقلید کس قدر تباہ کن ثابت ہوتی ہے کہ ابو طالب اپنے آباء واجداد کے دین پر قائم رہے اور اور اپنے دوستوں اور اپنے اکابر
Flag Counter