Maktaba Wahhabi

180 - 277
عمل کرتا ہو،بایں طور کہ وہ لوگوں کو بعض نقصان دہ دوائیاں دیتا ہواور لوکوں سے ناجائز طور پر مال وصول کرتا ہو،وہ یہ سب کچھ حلال سمجھتے ہوئے کرتا ہو تو وہ بھی کافر ہو جاتا ہے۔اور اگر وہ اسے حلال نہ سمجھتا ہو تو وہ گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ آٹھواں ناقض ہے مسلمانوں کے خلاف مشرکوں اور کافروں کی مدد کرنا یعنی مشرکوں اور کافروں سے محبت کرنا اور مال یا اسلحہ یا نظریاتی تائید کے ذریعے ان کی مسلمانوں کے خلاف مدد کرنا۔اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِّنْکُمْ فَإِنَّہُ مِنْہُمْ إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَہْدِیْ الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ﴾[المائدۃ:۵۱] ترجمہ:’’جو شخص ان سے دوستی کرے وہ بھی انہی میں سے ہو جاتا ہے۔اور اللہ تعالی ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔’‘ نواں ناقض یہ ہے کہ کوئی شخص یہ اعتقاد رکھے کہ کچھ لوگ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو چھوڑ کر کسی اور کی شریعت پربھی عمل کر سکتے ہیں۔اور اللہ تعالی کی خوشنودی اور جنت کا حصول کسی اور کی شریعت یا کسی اور کے طریقے پر عمل کرکے بھی ممکن ہے۔جیسا کہ حضرت خضر علیہ السلام کیلئے جائز تھا کہ وہ حضرت موسی علیہ السلام کی شریعت کے علاوہ دوسری شریعت پر عمل کریں۔تو اِس طرح کا اعتقاد رکھنے والا شخص کافر ہے کیونکہ اللہ تعالی کی رضا اور جنت تک پہنچنے کا واحد ذریعہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت ہی ہے جو قیامت تک باقی رہنے والی ہے۔اور اللہ تعالی کے ہاں سب سے آخری شریعت بھی یہی ہے جس کو چھوڑنا قطعا جائز نہیں۔ جہاں تک حضرت خضر علیہ السلام کا تعلق ہے تو وہ راجح قول کے مطابق خود ایک نبی تھے اور حضرت موسی علیہ السلام کی شریعت کے پابند نہیں تھے۔اسی لئے حضرت موسی علیہ السلام ان کے پاس گئے تھے اور قتلِ غلام،خرقِ سفینہ اور تعمیر ِ دیوار کا جو واقعہ قرآن مجید میں مذکور
Flag Counter