Maktaba Wahhabi

251 - 277
إِلاَّ الْخَیْرَ)’’ہم نے تو خیر ہی کا ارادہ کیا تھا۔’‘ [سنن الدارمی،المقدمہ باب کراہیۃ أخذ الرأی:۱/۶۰۔۶۱ برقم:۲۱۰] اور دوسرا اصول جو کہ علمائے اسلام کے ہاں معروف ہے یہ ہے کہ جب کسی مسئلہ میں نزاع پیدا ہوجائے تو اسے کتاب اللہ اور سنت ِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹانا واجب ہے۔اگر وہ مسئلہ کتاب اللہ اور سنت نبویہ سے ثابت ہو تو اس پر عمل کیا جائے اور اگر ثابت نہ ہو تو اسے چھوڑ دیا جائے اور اسے اللہ کا تقرب حاصل کرنے کا ذریعہ نہ سمجھا جائے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یَآ اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْا الرَّ سُوْلَ وَ اُوْلِی اْلاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ ج ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلاً﴾[النساء:۵۹] ترجمہ:’’اے ایمان والو:اﷲ کی اطاعت کرواور رسول کی اطاعت کرو اورانکی جو تم میں حکم والے ہیں۔پھر اگر تمہارا آپس میں کسی معاملے پر اختلاف ہو جائے تو تم اسے اﷲاور رسول کی طرف لوٹا دو اگر تم واقعی اﷲاور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت اچھا ہے۔‘‘ نیز فرمایا:﴿وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا﴾ [الحشر:۷] ‘’اور جو کچھ تمہیں رسول دیں وہ لے لو اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ۔’‘ اس کے علاوہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ) ترجمہ:’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو اس میں نہیں ہے
Flag Counter