Maktaba Wahhabi

73 - 277
دلوں میں توحید کے پختہ ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے قرآن مجید کو پڑھنا اور اس کے معانی ومطالب میں غور وفکر کرنا الشیخ / صالح الفوزان سورۃ البقرۃ کے بارے میں کہتے ہیں: ‘’یہ بہت عظیم سورت ہے اوریہ عقائد،احکام اور سابقہ امتوں کے بارے میں کافی علوم پر مشتمل ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سیکھنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:(تَعَلَّمُوْا سُوْرَۃَ الْبَقَرَۃِ،فَإِنَّ أَخْذَہَا بَرَکَۃٌ،وَتَرْکَہَا حَسْرَۃٌ،وَلاَ یَسْتَطِیْعُہَا الْبَطَلَۃُ)’’تم سورۃ البقرۃ کو سیکھو کیونکہ اس کا لینا برکت ہے،اسے چھوڑنا حسرت کا باعث ہے اور شیاطین اسے برداشت نہیں کر سکتے۔’‘ اور دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا:(إِنَّ الشَّیْطَانَ یَنْفِرُ مِنَ الْبَیْتِ الَّذِیْ تُقْرَأُ فِیْہِ سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ)’’بے شک شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۃ البقرۃ کو پڑھا جاتا ہے۔‘‘ اسے سیکھنے اور لینے سے مراد یہ ہے کہ ایک تو اس کی صحیح قراء ت سیکھی جائے اور دوسرا اس کی تفسیر معلوم کی جائے۔لہذا صرف اس کی قراء ت کا سیکھنا کافی نہیں ہے جب تک کہ اس کے ساتھ اس کے معانی معلوم کرکے اس پر عمل نہ کیا جائے۔اسی لئے بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ منقول ہے کہ’’ہم اس وقت تک دس آیات سے آگے نہیں بڑھتے تھے جب تک کہ ان کے معانی معلوم کرکے ان پر عمل نہ کر لیتے۔یوں ہم نے علم اور عمل دونوں کو حاصل کیا۔‘‘[دروس من القرآن الکریم:۶۶]
Flag Counter