Maktaba Wahhabi

57 - 112
’’عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم مجھے خواب میں دکھلائی گئی تمہیں فرشتہ ریشمی ٹکڑے میں لایا تو اس نے مجھ سے کہا یہ تمہاری بیوی ہے پس میں نے تمہارے چہرے سے کپڑا ہٹایا تو تم ہی تھیں تو میں نے کہا : اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو اللہ اسے کردے گا ۔‘‘ تو اس حدیث سے واضح ہوگیا کہ لانے والا فرشتہ ہی تھا لیکن شاید ہڈدھرم مصنف کو اطمینان نہ ہوا ور وہ یہ کہے کہ دوسری روایت میں آدمی (رجل) کا لفظ کیوں آیا ہے ؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ فرشتہ کبھی کبھی بشر کی صورت میں بھی آیا کرتا تھا۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’فَأَرْسَلْنَا إِلَیْہَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَہَا بَشَرًا سَوِیّاً‘‘ (سورہ مریم 19؍17) ’’پھر ہم نے اس کے پاس (مریم علیہ السلام )اپنی روح (جبریل علیہ السلام )کو بھیجا پس وہ پورا آدمی بن کر آیا ‘‘ مزیددیکھئے صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان الایمان والاسلام والاحسان۔۔۔۔ الخ فرشتے نے تصویر کشی نہیں کی تھی بلکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب تھا اگر مان لیا جائے کہ اس سے مراد تصویر کشی ہے تو کیا خواب میں نظر آنے والی تصویریں بیدار ہونے کے بعد بھی برقرار رہتی ہیں۔ ہر گز نہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ انبیاء کا خواب وحی ہوتا ہے نہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی شک تھا نہ امام بخاری رحمہ اللہ کو اس میں کوئی شک تھا۔ (لیکن خبیث مصنف کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے وحی ہونے میں شک ہے )نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب کے وحی ہونے میں کوئی شک نہیں تھا۔ اگر کی قید اس لئے لگائی کہ تردد اس بات میں تھا کہ یہ وحی والا خواب اسی طرح سوفیصدواقع ہوگا جس طرح دیکھا ہے یا اس کی کوئی تعبیر ہے ؟ انبیاء کے خواب وحی ہوتے ہیں اور ان خوابوں کی دوقسمیں ہیں : 1: جس طرح خواب دیکھا ہے ہو بہو اسی طرح واقع ہوجائے۔ 2: یا ان خوابوں کی تعبیر ہے۔ (فتح الباری مذکورہ حدیث کی شرح کے باب میں) اور انبیاء کے خواب کی تعبیر کی کئی مثالیں ہیں جیساکہ یوسف علیہ السلام نے خواب دیکھا کہ سور ج چاند اور گیارہ ستارے ان کے سامنے سجدہ ریز ہیں۔ اور اس کی تعبیر طویل عرصہ بعد اس صورت میں سامنے آئی کہ
Flag Counter