Maktaba Wahhabi

71 - 112
ہوگئی۔ ۔۔۔ (بخاری کتاب الصلح 371) ۔۔۔۔جب کہ وہ لڑائی مؤمنوں اور کافروں کے درمیان تھی۔ ۔۔۔ابن ابی اس لڑائی کے وقت کٹر کافر تھا ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا وہ مسلمانوں کی فتح اور شا ن وشوکت غزوہ بدر میں دیکھ کر بعد میں منافقانہ اسلام لایا تھا۔ (قرآن مقدس۔۔۔۔۔۔ص79-80) جواب :۔ مصنف نے سورہ حجرات کے بارے میں لکھا کہ باتفاق علماء فتح خیبر کے بعد نازل ہوئی۔۔۔۔میں پوچھتا ہوں مصنف کن علما ء کی بات کررہا ہے ؟ایک جگہ تو ان علماء کا حوالہ نقل کرتا ہے اور ان سے استدلال کرتا ہے اور دوسری جگہ ان ہی علماء کو لعنتی کہہ کر اور ان پر اپنی من گھڑت جرح کرکے انہیں رد کردیتا ہے یعنی مصنف کے قول اور فعل میں سنگین تضاد (منافقت)موجودہے جو کہ انہی علماء کی اصطلاح میں ایسے شخص کی بات مردود ہوجاتی ہے یعنی مصنف کا حوالہ مصنف کے گلے کا پھندا بن گیا کیا خوب کہا کسی نے : ’’گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ‘‘ رہی بات مصنف کے اس اعتراض کی کہ جب سورہ حجرات کی آیت ’’اگر دو ایمان والوں کی جماعت آپس میں لڑیں تو دونوں میں صلاح کروادو۔ ۔۔۔کا نزول جس کو امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’کتاب الصلح ‘‘ میں ذکر فرمایا وہ اسطرح سے ہے۔ ’’ان انسا قال قیل للنبی صلی اللّٰه علیہ وسلم لوأتیت عبداللّٰه بن ابی فانطلق الیہ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ورکب۔ ۔۔‘‘ (صحیح بخاری کتاب الصلح باب ما جاء فی الاصلاح بین الناس رقم الحدیث 2691 ) ’انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیااگر آپ عبداللہ بن ابی کے پاس تشریف لے چلیں (تو بہتر ہے) یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک خچر پر سوار ہوکر اس کے پاس گئے مسلمان آپ کے ساتھ چلے وہاں کی زمین کھاری تھی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس (مردود) کے پاس پہنچے تو کہنے لگا چلو پرے ہٹو تمہارے گدھے کی بدبو نے میرادماغ پریشان کردیا ہے۔ یہ سن کر ایک انصاری بولے اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گدھا تجھ سے زیادہ خوشبو دار ہے اس پر عبداللہ کی قوم کا ایک شخص غصہ ہوا اور اس نے انصاری کوگالی دی تو دونوں طرف کے لوگوں کو غصہ آیا یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے کو کھجور کی شاخوں ، ہاتھوں اور جوتوں سے مارنے لگے۔انس رضی اللہ
Flag Counter