Maktaba Wahhabi

29 - 98
منافق نہ ہو جائے۔ میں کہتا ہوں کہ وہ اس خوف سے اپنا ہاتھ پکڑتے تھے کہ مبادا وہ اپنی چال میں ہاتھوں کو لہرائیں، کیوں کہ یوں چلنا تکبر اور خود پسندی ہے۔[1] جابر اور سرکش لوگوں کی بیماری ’’تکبر‘‘ سے بچو، کیونکہ تکبر، حرص اور حسد، وہ پہلے گناہ ہیں جو اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی کا باعث بنے۔[2] تمھارا استاد کے سامنے گردن دراز کرنا تکبر ہے۔ اپنے سے کمتر لوگوں میں سے جو کوئی تم سے کسی قسم کا فائدہ اٹھا رہا ہو، اس سے سیدھے منہ بات نہ کرنا بھی تکبر ہے اور باوجود قدرت کے علم پر عمل میں کوتاہی کبر و غرور کی دلدل میں گرنے اور رحمتِ حق سے محرومی کی دلیل ہے۔ اَلْعِلْمُ حَرْبٌ ِلْلفَتٰی الْمُتَعَالِيْ کَالسَّیْلِ حَرْبٌ لِلْمَکَانِ الْعَالِيْ ’’علم متکبر نوجوان کا اسی طرح دشمن ہوتا ہے جس طرح سیلاب بلند عمارت کا۔‘‘ اﷲ تجھ پر رحم کرے! جب اپنے نفس کو تکبر، سربلندی، خود پسندی اور نمایش کی طرف مائل دیکھو تو خاکساری، نفس کی تحقیر و تنقیص اور تواضع سے اس کا جواب دو۔ یہ چیزیں علم کے لیے مہلک آفات ہیں جو ہیبتِ علم کو زائل کرنے والی اور نورِ علم کو بجھا دینے والی ہیں۔ جب بھی تم علم میں بڑھو یا کسی دائرۂ اختیار میں بلند مرتبے پہ پہنچو تو ان چیزوں کو اپنے اوپر لازم کر لو۔ نتیجتاً بہت بڑی سعادت سے ہم کنار ہونے کے ساتھ ساتھ تم ایسے مقام پر فائز ہو جاؤ گے جس پر لوگ رشک کریں گے۔
Flag Counter