Maktaba Wahhabi

69 - 98
بغدادی نے کہا ہے: [1] ’’حدیث کے طالب علم پر لازم ہے کہ علمِ حدیث کی طلب میں اس کی نیت حالص اور مقصدِ حصولِ علم صرف اﷲ کی رضا ہو۔ اُسے بہت زیادہ محتاط رہنا چاہیے اس بات سے کہ وہ علم کو مال و متاعِ دنیا کے حصول یا کسی قسم کے عوض معاوضے کا ذریعہ بنائے۔ جو شخص علم کے ذریعے دنیا کمانا چاہتا ہے، اس کے لیے سخت وعید آئی ہے۔ اپنے علم پر فخر و مباہات سے بچیں، اور اس بات سے بھی کہ طلبِ علم سے آپ کا مقصد شیخ الحدیث بننا، متبعین کو جمع کرنا اور مجالس و محافل کا منعقد کرنا ہو، کیوں کہ علما جن داخلی فتنوں سے دوچار ہوتے ہیں، وہ اکثر انہی اشیا کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ حدیث کے طالب علم کو چاہیے کہ وہ حفظِ روایت نہیں، بلکہ حفظِ رعایت کرے، کیوں کہ علم کے روایت کرنے والے بہت ہیں مگر ان پر عمل کر کے ان کی حفاظت کرنے والے تھوڑے ہیں۔ مجالسِ علم میں بہت سے حاضر ہونے والے غیر حاضر ہوتے ہیں اور بہت سے مدعیانِ علم جاہل ہی رہتے ہیں۔ بہت سے حاملینِ حدیث اپنے کسی فیصلے میں حدیث کو یوں نظر انداز کر دیتے ہیں کہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ علم و معرفت سے عاری ہیں اور ان کے پاس حدیث کا کوئی علم نہیں۔ کیونکہ حدیث کے حکم کو چھوڑ دینا اس کی معرفت سے عاری ہونے کے برابر ہے۔ حدیث کے طالب علم کو چاہیے کہ وہ اپنے عام امورِ حیات میں عامۃ الناس
Flag Counter