Maktaba Wahhabi

80 - 98
جائیں، خاص طور پر عنفوانِ شباب اور جوانی میں جو صحت و عافیت کا گہوارہ ہوتا ہے، اس بیش بہا فرصت کو غنیمت جان کر خوب محنت کرو، تاکہ علم کے اعلیٰ مراتب تک آپ کی رسائی ہو جائے، کیوں کہ یہ دل جمعی اور ارتکازِ فکر کا وقت ہوتا ہے، اس لیے کہ مشاغل کی کمی ہوتی ہے اور زندگی کی ذمے داریاں اتنی نہیں ہوتیں کہ توجہ کو بٹا دیں اور کسی قسم کی سربراہی بھی نہیں ہوتی اور اہل و عیال سے بھی فراغت ہوتی ہے۔ مَا لِلْمُعِیْلِ وَلِلْعَوَالِي إِنَّمَا یَسْعیٰ إِلَیْھِنَّ الْفَرِیْدُ الْفَارِدُ ’’عیال دار کو بلندیوں سے کیا کام، ان (علوم و معارف) کی طرف تو کوئی فارغ البال ہی (چھڑا چھانٹ) دوڑ کر آسکتا ہے۔‘‘ اس بات سے محتاط رہیں کہ ڈھیل آپ پر مسلط ہو جائے، اپنے آپ کو یوں نہ ٹالو کہ فلاں کام سے فارغ ہو لوں یا فلاں کام سے فرصت مل جائے تو پھر یہ اور وہ کروں گا، بلکہ جو کرنے کا ارادہ ہے فوراً شروع کر دو اس سے پہلے کہ آپ پر ابو طحان قینی کا یہ قول صادق آئے: حَنَتْنِيْ حَانیَاتُ الدَّھْرِ حَتّٰی کَأَنِّيْ خَاتِلٌ أَدْنُوْ لِصَیْدٖ قَصِیْرُ الْخَطْوِ یَحْسِبُ مَنْ رَآنِيْ وَلَسْتُ مُقَیَّداً أَنِّيْ بِقَیْدٖ ’’غمہائے روز گار میری توجہ اصل مقصد سے ہٹا رہے ہیں، گویا کہ میں شکار کی گھات میں اپنے شکار کے قریب ہو رہا ہوں، مجھے ہر دیکھنے والا مقید سمجھتا ہے، حالانکہ میں مقید نہیں ہوں۔‘‘ اسامہ بن منقذ نے کہا ہے: مَعَ الثَّمَانِیْن عَاثَ الضَّعفُ فِيْ جَسَدِيْ وَسَائَنِيْ ضَعْفُ رِجْلِيْ وَاضْطَرَابُ یَدِي
Flag Counter