Maktaba Wahhabi

82 - 98
نے فرمایا ہے کہ ان دلوں کے بہلانے کا سامان کیا کرو، ان کے لیے علم و حکمت کے نادر موتی ڈھونڈا کرو، کیوں کہ یہ بھی تھک جاتے ہیں جیسے جسم تھکتے ہیں۔[1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مطلق اوقات میں نفلی عبادت سے منع کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’بعض اوقات میں نفلی عبادت سے منع کرنے میں کچھ مصلحتیں ہیں، مثلاً: ثقلِ عبادت سے دلوں کی اکتاہٹ جیسے کہ نیند سے یہی کام لیا جاتا ہے۔‘‘ معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’بلاشبہہ میں جس طرح اپنے قیام میں ثواب کی امید رکھتا ہوں، اسی طرح اپنی نیند میں بھی ثواب کی امید رکھتا ہوں۔‘‘[2] شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے مزید فرمایا: ’’بلکہ کہا گیا ہے کہ بعض اوقات میں مطلق نفلی عبادت سے منع میں یہی حکمت ہے کہ دل منع کے وقت میں تازہ دم ہو جائیں، تاکہ آیندہ نماز پورے جوش و جذبے سے ادا کر سکیں، کیوں کہ ممنوع شے کے حصول سے دل خوش ہوتے ہیں۔ تھوڑی سی استراحت کے بعد نماز کے لیے پرجوش ہو جاتے ہیں۔‘‘[3] لہٰذا طالب علموں کے لیے ہفتہ وار چھٹیاں ایک مدت سے چلی آرہی ہیں جو اکثر جمعہ اور جمعرات کی عصر کو ہوتی ہیں۔ بعض حلقوں میں یہ ہفتہ وار چھٹیاں سوموار اور منگل کو ہوتی ہیں، اسی طرح عید الفطر اور عید الاضحی کے دن سے لے کر تین دن تک چھٹیاں ہوتی ہیں۔[4]
Flag Counter