Maktaba Wahhabi

90 - 259
فصل 6 فضیلت والے دنوں میں بدعتیں کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بدعتی لوگ فضیلت والے دنوں میں زمانی عید کے ساتھ ساتھ مکانی عید بھی ایجاد کرلیتے ہیں۔ ایسی صورت میں قباحت اور بھی زیادہ سخت ہوجاتی ہے اور شریعت سے خروج کا معاملہ پیش آجاتا ہے۔ یومِ عرفہ میں جو کچھ کیا جاتا ہے، وہ اس کی مثال ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس چیز کے ممنوع ہونے میں کسی مسلمان نے بھی اختلاف کیا ہو لیکن اس کے باوجود بدعتی ان افعال سے باز نہیں آتے۔ اس دن میں ان کے افعال یہ ہیں ، کسی بزرگ کی قبر پر جوق درجوق جمع ہوجاتے ہیں اور ٹھیک وہی انداز اختیار کرلیتے ہیں جو عرفات میں حاجیوں کا ہوتا ہے۔ ظاہر ہے یہ فعل ایک خود ساختہ حج ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی۔ یہ آدمیوں کا مقرر کیا ہوا حج، اللہ تعالیٰ کے مقرر کیے ہوئے حج کے مد مقابل بنادیا جاتا ہے۔ اسی قدر نہیں بلکہ قبروں پر کیے جانے والے ان افعال کو بالکل عید سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح بیت المقدس کا سفر اس نیت سے کرنا کہ وہاں اس طرح رہیں گے جس طرح حاجی عرفات میں رہتے ہیں، صریح گمر اہی ہے۔ بلاشبہ بیت المقدس کی زیارت مستحب ہے مگر صرف اس لیے کہ اس میں نماز پڑھی جائے اور اعتکاف کیا جائے۔ بیت المقدس ان تین مسجدوں میں سے ایک ہے جس کے لیے شدّ رحال (تبرک کے لیے سواری تیار کرنا اور پھر
Flag Counter