Maktaba Wahhabi

85 - 259
قول ہے۔ امام مروزی رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے پوچھا: ’’کیا یہ درست ہے کہ لوگ پوری رات اس حال میں گزاردیں کہ کوئی قراء ت کررہا ہو اور باقی سنتے رہیں اور دعائیں کرتے رہیں، یہاں تک کہ صبح ہوجائے؟‘‘ انھوں نے کہا: ’’امید ہے کہ اس میں کوئی حرج نہ ہوگا۔‘‘ ابو السری رحمہ اللہ کی روایت ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نے کہا: ’’اس سے بہتر کیا ہے کہ لوگ جمع ہوں، نماز پڑھیں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد کریں، جیسا کہ انصار نے کیا تھا۔‘‘ اس سے امام احمد رحمہ اللہ کی مراد وہ واقعہ ہے، جسے محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ انصار نے نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہجرت کرکے مدینے میں تشریف لانے سے پہلے باہم مشورہ کیا کہ کیا اچھا ہو اگر ہم ایک دن مقرر کرکے جمع ہوا کریں، اوراللہ کی اس نعمت (اسلام) کا ذکر کیا کریں جو اس نے ہمیں بخشی ہے؟ بعض نے کہا کہ ہفتے کا دن بہتر ہے۔ اس پر اعتراض کیا گیا کہ یہ یہودیوں کادن ہے اور ہم ان کی تقلید نہیں کریں گے۔ پھر اتوار کا دن کہا گیا مگر وہ عیسائیوں کا دن تھا۔ آخر جمعہ کے دن پر اتفاق ہوا۔ وہ حضرت ابو امامہ اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں جمع ہوئے۔ ایک بکری ذبح کی گئی اور وہ سب کو کافی ہوگئی۔[1] طرطوسی کی روایت میں ہے کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے پوچھا: ’’اگر لوگ جمع ہوں۔قاری غمناک آواز میں تلاوت کرے، وہ روئیں اور بسا اوقات چراغ بجھالیں، تو کیا یہ روا ہے؟‘‘ انھوں نے جواب دیا کہ ’’اگر قاری، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی سی قراء ت کرے تو کوئی حرج نہیں۔‘‘
Flag Counter