Maktaba Wahhabi

100 - 259
قدمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسی باب میں وہ مقامات بھی داخل ہیں جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ قدم یا دوسرے آثار بیان کیے جاتے ہیں جن کو مکے میں موجود مقام ابراہیم کے مشابہ قرار دیا جاتا ہے۔ چنانچہ بیت المقدس میں صخرے پر ایک نقش ہے، جاہل سمجھتے ہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نقشِ قدم ہے بلکہ میں نے سنا ہے کہ بہت سے احمق اسے خود اللہ تعالیٰ کا نقشِ قدم سمجھتے ہیں۔ اسی طرح دمشق میں ایک مسجدکا نام مسجد قدم ہے۔ اس میں ایک نقش ہے جسے موسیٰ علیہ السلام کا نقشِ قدم بتایا جاتا ہے، حالانکہ یہ بالکل غلط ہے کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام دمشق بلکہ اس کے اطراف میں بھی کبھی نہیں پہنچے۔ ولی کو خواب میں دیکھنا اسی طرح بہت سے مقامات ایسے ہیں جنھیں انبیاء علیہم السلام یا صالحین رحمۃ اللہ علیہم سے نسبت دے دی گئی ہے اورصرف اس بنا پر کہ کسی نے دعویٰ کردیا ہے کہ میں نے فلاں نبی یا بزرگ کو اس جگہ خواب میں دیکھا ہے۔ حالانکہ نبی یا ولی کو کسی مقام پر خواب میں دیکھ لینے سے باتفاق جملہ اہلِ اسلام، اس مقام کو کوئی فضیلت حاصل نہیں ہوسکتی کہ اس وجہ سے اس کی زیارت کی جائے اور اسے عبادت گاہ قرار دیا جائے۔ اس طرح کے افعال اہلِ کتاب کیا کرتے ہیں۔ انھی کی دیکھا دیکھی بہت سے جاہل مسلمان بھی ایسا کرنے لگے ہیں، حتی کہ ان کی تقلید میں نبی یا ولی کی تصویر بھی بنانے لگے ہیں۔ چنانچہ دمشق میں ایک مسجد تھی جس کا نام ’’مسجد ِکف‘‘ تھا اس میں ایک ہتھیلی کی صورت موجود تھی اور اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہتھیلی کہا جاتا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس بت کو ختم کر ڈالا۔
Flag Counter