Maktaba Wahhabi

21 - 90
٭ ہم من چلے رئیسوں کی تنہائیوں کو ان کی پسند کے نغموں سے جگ مگ کردیتے ہیں اور تصوّرات میں چاروں طرف حسین و جوان رقّاصاؤں کے ڈیرے آباد کردیتے ہیں اور عشق و محبت سے بھر پور ایسی دھنیں ان کی خدمت میں پیش کرتے ہیں کہ ان کے جسم کا ہرہر حصہ بے ساختہ ان کی ردھم پر تھرتھرا اٹھتا ہے۔ ٭ ہم بوڑھوں کی خواب گاہ میں ان کی پسند کے ایسے نغمے پیش کرتے ہیں کہ انکے جذبات پھر سے جوان ہوجاتے ہیں۔وہ بے ساختہ پکار اٹھتے ہیں:؎ غزل اُس نے چھیڑی مجھے ساز دینا ذرا عمرِ رفتہ کو آواز دینا ٭ بازاروں کے ہنگامے مسحور کن نغموں سے حسین ہیں،گلیوں اور محلوں کی آبادیاں ہمارے نغموں،گیتوں اور دھنوں پر رقص کرتی ہیں۔ ٭ قومی ثقافت،کلچر،آرٹ اور فن کے محافظ ہم ہیں۔ہم سب آپ کے خدمت گار!آپ کی پسند کے سوا ہماری نظروں میں باقی سب ہیچ ہے۔ ٭ ساز و موسیقی کا کاروبار کرنے والے مذکورہ اداروں کے سربراہان کی ہم نوائی میں حاکم بھی حاکمانہ بلکہ آمرانہ انداز لیٔے ببانگِ دُہل اعلان کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’ہم عوام کی پسند کا احترام کرتے ہیں،عوام ہماری جان ہیں،آن ہیں۔ہم ان کی پسند کے سوا کسی کے پابند نہیں۔عوام کی پسند کے خلاف بولنے والے اچھی طرح جان لیں،ہماری ثقافت اتنی مضبوط ہے کہ ان کے نومولود بچے کے کان میں آذان کی آواز ٹکرانے سے پہلے ہمارے نغموں کا رس گُھلتا ہے۔‘‘ اسکا کیا کریں؟ اگر بات صرف فحاشی کا کاروبار کرنے والے انہی لوگوں کی ہوتی تو شائد ان پر نکیر
Flag Counter