Maktaba Wahhabi

24 - 90
غیر مَحرم مرد وزن کی خلوت،مرد و زن کا بے حجاب اختلاط،ننگی و نیم عریاں تصویریں،گندی تحریریں اور فحش گانے وغیرہ بھی ممنوع قرار دے دیئے۔اور فقہاء نے یہ قاعدہ طے کر دیا: (مَا أَدَّیٰ اِلَی الْحَرَامِ فَھُوَ حَرَامٌ) ’’ہر وہ چیز جو کسی حرام فعل کی طرف لے جانے والی ہو،وہ چیز بھی حرام ہے۔‘‘ علّامہ ابنِ قیّم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’ اغاثۃ اللہفان من مصاید الشیطان ‘‘ میں اس ’’ سدِّ باب اور سدِّ ذریعہ ‘‘ والے قاعدے کے کتاب و سنت سے درجنوں دلائل اور مثالیں دی ہیں،جنکی تفصیل انکی اس کتاب میں دیکھی جاسکتی ہے۔ غرض موسیقی و گانا اور فحش گفتگو کرنا اور سننا محض گناہ ہی نہیں بلکہ زنا کی ایک قسم شمار کیا گیا ہے جیسا کہ صحیح مسلم،ابو داؤد اور دیگر کتبِ حدیث میں نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((کُتِبَ عَلیٰ ابْنِ آدَمَ نَصِیْبُہٗ مِنَ الزِّنَا،مُدْرِکُ ذَالِکَ لَا مَحَالَۃَ)) ’’ بنی آدم پر زنا کا حصہ لکھا ہوا ہے جسے وہ لا محالہ پائے گا۔‘‘ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا: ((وَ الْأُذُنَان زِنَاہُمَا اَلْاِسْتِمَاعُ،وَ اللِّسَانُ زِنَاہُ الْکَلَامُ)) ’’ کانوں کا زنا[فحش و بُری باتیں]سننا ہے،اور زبان کا زنا[زبان سے بُری باتیں]کرنا ہے۔‘‘ اس سے آگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ’’ ہاتھوں کا زنا پکڑنا[اور ایک روایت میں چُھونا]ہے،پاؤں کا زنا[بُرے کام کیلئے]چلنا ہے،منہ کا زنا[حرام]بوسہ لینا ہے،دل مائل ہوتا ہے اور تمنّا کرتا ہے اور شرمگاہ اسکی تصدیق یا تکذیب کر دیتی ہے۔‘‘[1]
Flag Counter