Maktaba Wahhabi

61 - 90
(وَ لَا تَصِحُّ عَلَیٰ مَنْفَعَۃٍ مُحَرَّمَۃٍ کَالْغِنَائِ وَ الزُّمُرِ وَ حَمْلِ الْخَمْرِ وَ لَمْ یَذْکُرْ فِیہِ خِلَافَاً)[1] ’’ کسی حرام فائدہ کیلئے جیسے گانے بجانے اور شراب اٹھاکر لے جانے میں باربرداری کرنا صحیح نہیں ہے اور اس میں کوئی اختلاف ذکر نہیں کیا۔‘‘ شیخ ابو اسحاق کے اس کلام میں کئی امور آگئے ہیں: (۱) گانے بجانے پر حاصل ہونے والا پیسہ و منافع حرام ہے۔ (۲) ایسے کام کیلئے کوئی چیز کرائے پر دینا باطل ہے۔ (۳) ایسے کاموں سے مال کما کر کھانا مال کو باطل طریقہ سے کھانا ہے۔ (۴) کسی کیلئے یہ جائز نہیں کہ گانے بجانے[اور ناچنے]والوں کو پیسہ دے،انہیں پیسے دینے کا یہ فعل حرام ہے،کیونکہ یہ ایک حرام جگہ پر مال خرچ کرنا ہے۔ (۵) بانسری بجانا حرام ہے۔ جب ساز و موسیقی کے آلات میں سے صرف بانسری کا بجانا حرام ہے تو پھر اس سے بھی بڑے بڑے آلات کے حرام ہونے میں کسی صاحبِ علم کو کیسے شک ہوسکتا ہے؟اور اسکا کم از کم درجہ یہ ہے کہ یہ فاسقوں اور شراب نوشی کرنے والوں کا شیوہ ہے۔ ریاض الصالحین و غیرہ معروف کتب کے مؤلّف امام نووی رحمہ اللہ نے اپنی ایک کتاب ’’روضۃالطالبین ‘‘ میں لکھا ہے: ’’ آلاتِ غناء و موسیقی کے ساتھ گانا شرابیوں کا شیوہ ہے اور ان آلات کا استعمال کرنا اور سننا حرام ہے۔اور انہی میں سے بانسری بھی ہے اور امام ابو القاسم الدولعی نے تو بانسری کے حرام ہونے کے بارے میں ایک نفیس اور مفصّل دلائل پر مشتمل کتاب تصنیف کی ہے۔[2]
Flag Counter