Maktaba Wahhabi

88 - 90
اِسی طرح تقریب ِشادی بیاہ میں بھی عورتوں کو اجازت ہے کہ وہ آپس میں دَف بجا کر اور بعض مخصوص آوازیں نکال کر خوشی کا اظہار کرلیں۔اور اسکی اجازت بھی بعض احادیث میں آئی ہے جیسے کہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((فَصْلُ مَا بَیْنَ الْحَلَالِ وَ الْحَرَامِ ضَرْبُ الدَّفِّ وَ الصَّوْتُ فِي النِّکَاحِ))[1] ’’حلال[نکاح]اور حرام[زنا]میں فرق یہ ہے کہ نکاح و شادی میں دَف بجائی اور[اظہارِ خوشی کیلئے]بعض آوازیں نکالی جاتی ہیں۔‘‘ یہ بوقتِ نکاح یا شادی بیاہ پر ہے،دیگر کسی کام یا اعلان کیلئے روا نہیں ہے۔ اور خوشی کے تمام مواقع پر نہیں بلکہ صِرف عیدین و شادی پر ہے۔جبکہ عیدین و شادی کا ذکر تو صحیح حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی موجود ہے۔اور ختنہ کا تذکرہ صرف بعض آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم میں آیا ہے۔چنانچہ امام ابنِ سیرین رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ((أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ کَانَ اِذَا سَمِعَ صَوْتَ الدَّفِّ سَأَلَ عَنْہُ؟فَاِنْ قَالُوْا:عُرْسٌ أَوْ خِتَانٌ،سَکَتَ))(أَقَرَّہٗ)[2] ’’ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب دَف کی آواز سنتے تو اسکا سبب پوچھتے،اگر لوگ کہتے کہ کسی کے یہاں شادی یا ختنہ کی تقریب ہے تو خاموش ہو جاتے۔‘‘[یعنی اسے برقرار رہنے دیتے تھے]۔ لیکن یہ اثر بھی منقطع ہے کیونکہ امام ابن سیرین نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا بلکہ اُنکے بیس سال بعد پیدا ہوئے اور اس انقطاع کا پتہ ابن ابی شیبہ کے انداز سے بھی چلتا ہے جس میں ہے:
Flag Counter