Maktaba Wahhabi

126 - 280
٭ نجاست اور گندگی سے پاکیزگی و نظافت پس طہارت میں دو ہی چیزیں ہوتی ہیں یا توناپاکی کا خاتمہ ہوتا ہے یا پھر گندگی سے نظافت حاصل کی جاتی ہے۔پس (جب آپ یہ دعا پڑھتے ہیں تو ) آپ اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ آپ کو ان پاکیزہ لوگوں میں سے بنادے جو ان دونوں طہارتوں کااہتمام کرتے ہیں ۔ اور اس کے ساتھ ہی معنوی طہارت کا بھی سوال کرتے ہیں ۔ معنوی طہارت سے مراد یہ ہے کہ انسان کا دل شرک اور شکوک و شبہات ؛ نفاق ؛ مسلمانوں کے خلاف حسد و بغض اور کینہ پروری؛ اور حق کی نا پسندیدگی؛ باطل کی محبت، اور ان جیسی دوسری ان تمام چیزوں سے پاک ہو جن سے انسان کے دل کاپاک ہونا ضروری ہے۔دل کی طہارت کا ہونا بدن کی طہارت سے بھی بڑی اور بڑھ کر ہے۔اس لیے کہ اسی پر اصل میں سارا دارو مدار ہے۔ اوراگر دل پاک نہ ہو تو سارا جسم ناپاک ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَمْ يُرِدِ اللّٰهُ أَن يُطَهِّرَ قُلُوبَهُمْ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴾ (الأنعام۴۱) ’’یہی لوگ وہ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پاک کرنا نہ چاہا وہ دنیا میں ذلیل ہوں گے اور آخرت میں ان کو بڑی مار پڑے گی۔‘‘ یہ ایک انتہائی مناسب ذکر اور دعا ہے۔ اس لیے کہ جب انسان وضو کرکے اپنے ظاہر کو پاک کرتا ہے تو مناسب تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے باطن کی طہارت اور صفائی کا بھی سوال کرے۔ بلکہ یہ بات بہت ہی مناسب تھی کہ وہ اپنے اندر کو اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے شہادت ِ حق کے ساتھ پاک کرے۔پس جب انسان اچھی طرح وضو کرتا ہے اورپھر یہ دعا کرے، اور مذکورہ بالاذکر کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یاد کرے، تو ایسے انسان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ : اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔ حالانکہ جنت کے ہر دروازے سے داخل ہونے والے مخصوص لوگ ہیں ، مگر جو ان کلمات کے ساتھ دعا کرتا ہو، وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔
Flag Counter