Maktaba Wahhabi

130 - 280
ہیں : ’’ اس سے مراد بہت بڑا نور ہے۔ اور دل کو باقی اعضاء سے پہلے ذکر کیا گیا ہے اس لیے کہ دل(جسم کا) ایک ایسا حصہ ہے اگر دل صحیح ہوجائے تو سارا بدن صحیح ہوجاتاہے اور اگر دل خراب ہوجائے تو سارا بدن خراب ہوجاتا ہے۔ اور اس لیے بھی کہ اگر دل کا نور بہہ پڑے تو اس سے سارا جسم نورانی ہوجاتا ہے۔ جس سے لازم طور پرھدایت ملنے کی وجہ سے باقی اعضاء روشن ہوجاتے ہیں ۔ اس لیے کہ یہ نور گناہ کے اندھیروں کو چاک کردیتاہے؛ اور خطاؤں کو ختم کردیتاہے۔ یہ نور جس کے لیے دعا کی جارہی ہے اس حسی نور کو بھی شامل ہے جو قیامت والے دن حاصل ہوگا۔ اور اس معنوی نور کو بھی شامل ہے جو کہ اس دنیا میں حاصل ہوتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ انسان ہدایت اور بصیرت پر قائم ہو۔ اور انسان اس نورو ہدایت و استقامت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف گامزن رہے۔ جس سے انسان (کفرو شرک اورگمراہی ) کے اندھیروں سے حق و ہدایت کی طرف نکل سکے۔ یہ دعا نماز فجر کے لیے نکلنے کے وقتکے بارے میں ہے۔ لیکن جوچیز ظاہری طور پر نظر آ رہی ہے وہ یہ کہ ممکن ہے یہ دعا دوسری نمازوں کے لیے نکلتے وقت بھی کی جاتی ہو۔ اسی لیے اس دعا کو تمام نمازوں کے لیے نکلنے کے اوقات میں ذکر کیا گیا ہے۔محمد بن عبد الوھاب رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ’’ نماز کے لیے جانے کے آداب ‘‘ کے شروع میں ذکر کیا ہے، کہ نماز کے لیے نکلتے وقت یہ دعا کی جائے۔ فوائدِحدیث : ٭ ہر وقت میں اور ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہنے کا بیان۔ ٭ مسجد کی طرف جاتے ہوئے ذکر اور دعا کا بیان۔ ٭ ہر وقت اور ہر حال میں اللہ کی بارگاہ میں رجوع اور گریہ و زاری و دعا۔ ٭ اپنے اعضاء کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچا کر رکھنا، اور اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرنا۔
Flag Counter