Maktaba Wahhabi

139 - 280
واجب ہو جائے گی۔‘‘[1] شرح:…’’جب تم مؤذن سے اذان سنو…‘‘ ظاہر میں لگتا ہے کہ یہ جواب دینا صرف اس کے ساتھ خاص ہے جوکوئی اذان کی آواز سنے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی انسان مؤذن کو منار پر چڑھے ہوئے دیکھتا ہے، اوروہ دور ہونے یابہرہ ہونے کی وجہ سے اذان کی آواز نہیں سن سکتا تو اس کے لیے ان کلمات کو دھرانا مشروعنہیں ۔ علامہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حدیث کے الفاظ’’ جیسے وہ کہتا ہے‘‘ یہ نہیں فرمایا ’’ جیسے اس نے کہا‘‘ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مؤذن کا ہر ہر کلمہ سننے کے بعد اس کا جواب دینا چاہیے۔ پھر اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہادی اعظم پردرود پڑھنا چاہیے۔ اس لیے کہ جوکوئی ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں ۔ پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وسیلہ کا سوال کیا جائے۔ وسیلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس سے کسی بڑے کی قربت حاصل ہوجائے۔ اور اس کا اطلاق بلند منزل پر بھی ہوتا ہے۔ وسیلہ جنت کی منازل میں سے ایک منزل ہے؛ جو کہ مطلق طور پر جنت کا سب سے بلند ترین مقام ہے۔ اور یہ مقام و منزلت نہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے ایک بندے کے علاوہ نہ ہی کسی کے شایان شان ہے اور نہ ہی کوئی اس منزل کو پاسکتا ہے، اور نہ ہی کسی کے لیے یہ منزل مناسبت رکھتی ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: ’’ میں اللہ تعالیٰ سے امید کرتا ہوں کہ وہ میں ہی ہوں گا۔‘‘ علامہ مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور ادب اس مقام کا ذکر امید کے منہج و طریقہ پر کیا ہے۔‘‘ علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ آپ نے یہ کلمات وحی اترنے سے پہلے کہے کہ آپ ہی اس منزل کو پانے والے ہوسکتے ہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو خبر دے دی۔ مگر اس کے ساتھ ہی دعا کو بھی ضروری سمجھا گیا۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ امت کی دعا کی کثرت کی وجہ سے اس مقام کی رفعت و بلندی میں اضافہ کرتے ہیں ۔ جیسا کہ ان کے درود پڑھنے کی وجہ سے ان
Flag Counter