Maktaba Wahhabi

171 - 280
صحابی فرماتے ہیں :آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت بقرہ شروع کی؛ میں نے سوچا تھا کہ آپ سو آیات پر رکوع کریں گے۔مگر آپ نے پوری سورت پڑھ دی۔ پھر میں نے سوچا کہ اب آپ رکوع فرمائیں گے، مگر آپ نے سورت نساء بھی پوری پڑھ لی۔ میں نے سوچا کہ اب آپ رکوع فرمائیں گے۔ مگر آپ نے اس کے ساتھ سورت آل عمران بھی ملا لی۔ (اور یہ تینوں سورتیں ) ایک رکعت میں پڑھ ڈالیں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ پڑھ رہے تھے۔ جلدی نہیں کرتے تھے۔ اور جب آپ تسبیح والی آیت پر سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی بیان کرتے۔ اور جب سوال والی آیت سے گزرتے تو رک کر اللہ تعالیٰ سے مانگتے اور سوال کرتے۔ اور جب پناہ والی آیت سے گزرتے تو وہاں پر اللہ کی پناہ مانگتے۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرأت و ذکر اور دعا و تفکر کو جمع کرتے۔ اس لیے کہ جوکوئی سوال کے موقع پر سوال کرے ؛ پناہ کے موقع پر پناہ مانگے، اور تسبیح کے موقع پر تسبیح کہے ؛ تو اس بات میں کوئی شک نہیں رہتا کہ وہ اپنی قرأت میں غور وفکر اور تدبر سے کام لے رہا ہے۔ پس آپ کا یہ قیام ذکر کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہوتا۔ جس میں قرأت،تسبیح، دعا، ذکر، تدبر اور تفکر ساری چیزیں جمع ہوتیں ۔اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس تمام مرحلے کے دوران رکوع نہ فرمایا کرتے تھے۔ پس یہ تین سورتیں جو کہ پانچ سپاروں سے زیادہ بنتی ہیں ،تدبر و تفکر کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر ایک ہی رکعت میں پڑھ لیا کرتے تھے۔ جس میں آیت رحمت پر اللہ تعالیٰ سے رحمت کا سوال بھی کرتے، اور آیت عذاب پرعذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے۔ اور تسبیح کے موقع پر سبحان اللہ، یا سبحان اللہ وبحمدہ بھی کہا کرتے تھے۔ اس سارے معاملہ کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے لیے ایک لمبا وقت چاہیے۔ اسی لیے آپ کے قدم مبارک پھول جاتے، اورپھٹ جاتے۔ یہاں تک کہ جناب سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جو کہ جوان تھے، ایک رات جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ؛ تو آپ فرماتے ہیں کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا طویل قیام کیا کہ میرے دل میں برے خیال آنے لگے۔ آپ سے پوچھا گیا : آپ کے دل میں کیا
Flag Counter