Maktaba Wahhabi

181 - 280
اللہ تعالیٰ کے ساتھ انتہاء درجہ کے تذلل و خضوع میں ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کا خوف اپنے دل میں لیے ہوئے، اس کی رحمت سے امید لگائے ہوئے اس کے سامنے اپنی معروضات پیش کر رہا ہوتا ہے۔جب انسان اپنا چہرہ اور ناک اللہ کی خوشنودی کے لیے زمین پر رکھ دیتا ہے تو اس حالت میں اسے حکم دیا گیا ہے کہ وہ کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کرے۔ کیونکہ بندہ کے لیے سب سے بڑی قربت کی حالت اللہ تعالیٰ سے تعلق اور صلہ کی حالت ہوتی ہے۔ اس لیے کہ اس حالت میں انسان کے اکثر اعضاء زمین پر پڑے ہوتے ہیں بخلاف باقی احوال کے؛ جب انسان کھڑا ہوتا ہے یا رکوع میں ہوتا ہے اور یا پھر بیٹھا ہوا ہوتاہے۔ لیکن حالت سجدہ میں کثرت کے ساتھ اور معزز ترین اعضاء زمین پر انسان کا چہرہ، ناک پیشانی،دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں زمین پر ہوتے ہیں ۔انسان کو حکم دیا گیا ہے کہ ان سات اعضا پر سجدہ کرے۔ اسی لیے نماز پڑھنے کی جگہوں کو مساجد( سجدہ کرنے کے مقامات) کہاگیا ہے، مراکع ( رکوع کرنے کے مقامات ) نہیں کہاگیا؛ اورایسے ہی مواقف (کھڑے ہونے کے مقامات) اورجلسہ اورتشہد کی وجہ سے مجالس (بیٹھنے کے مقامات) بھی نہیں کیا گیا۔ بلکہ نماز پڑھنے کی جگہوں کو مساجد کہا گیا ہے۔کیونکہ اس حالت میں انسانی جسم کے اکثر اعضاء زمین کے ساتھ لگے ہوئے ہوتے ہیں ۔ اس سے پہلے یہ بھی گزر چکا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت سجدہ میں یہ دعا بھی پڑھا کرتے تھے: ((سبحان ربِّي الأعلى)) ’’پاک ہے میرا رب بڑی شان والا۔‘‘ یعنی انسان کے انتہائی خضوع اور تذلل کی حالت میں ہونے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لیے ایسا وصف بیان کیا گیا جو اس کی عالیشان اور عظمت کے لائق تھا۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز سے اعلی ہے۔پس یہ دلیل ہے کہ سجدہ میں کثرت کے ساتھ دعا کی جائے۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ اس حالت میں بہت ساری مختلف دعائیں کی جائیں ۔
Flag Counter