Maktaba Wahhabi

192 - 280
الدجّالِ)) [1] ’’اے اللہ! بلاشبہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور عذابِ جہنم سے اور زندگی موت کے فتنے اور مسیح دجال کے فتنے کے شر سے۔‘‘ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو یوں کہتے : اور پھر پوری حدیث ذکر کی - پھر آخر میں تشہد اور سلام کے درمیان یوں کہتے: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لي ما قَدَّمْتُ وَما أَخَّرْتُ، وَما أَسْرَرْتُ وَما أَعْلَنْتُ، وَما أَسْرَفْتُ، وَما أَنْتَ أَعْلَمُ به مِنِّي، أَنْتَ المُقَدِّمُ وَأَنْتَ المُؤَخِّرُ، لا إلَهَ إلّا أَنْتَ)) [2] ’’اے اللہ ! تو مجھے معاف کردے جو کچھ میں نے پہلے کیا اور جو کچھ بعد میں کیا اور جو کچھ میں نے چھپ کر کیا اور جو کچھ اعلانیہ کیاجو میں نے زیادتی کی اور جسے توزیادہ جانتا ہے مجھ سے بھی۔ تو ہی آگے کرنے والا ہے، اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے۔ نہیں ہے کوئی معبود تیرے سوا۔‘‘ مشکل الفاظ کے معانی : تشہد: …اس سے مراد نماز میں آخری تشہد ہے۔ الدجّالِ: …دجال ایک انسان ہوگا جس کا آخری زمانے میں ظہور ہوگا،اوریہ لوگوں کوفتنہ میں مبتلا کرے گا،اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا’’ کافر۔‘‘ ما قَدَّمْتُ: …جو آگے بھیجے ہیں ،گناہ۔ وَما أَخَّرْتُ: …عبادت میں کمی و کوتاہی۔ وَما أَسْرَرْتُ: …جس کو میں نے خفیہ رکھا ہے؛ یاجو میرے دل میں خیال آتے ہیں ۔
Flag Counter