Maktaba Wahhabi

210 - 280
جبل رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا، ایسا کرنے سے انس بڑھ جاتا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی انسان ذہنی طور پر اچھی طرح سے وہ بات سننے کے لیے تیار ہوجاتا ہے جو اس سے کہی جارہی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا: اے معاذ ! اللہ کی قسم میں تجھ سے محبت کرتا ہوں ۔‘‘نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس محبت کا اقرار کرنا اوراس پر حلف اٹھانا یہ حقیقت میں حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی بہت بڑی منقبت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ محبت کے لیے قسم اٹھائی۔ اور محبوب ہمیشہ اپنے حبیب کے لیے اچھی چیز ہی ذخیرہ کرکے رکھتا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اس لیے اٹھائی تاکہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ آپ کی بات سننے کے لیے پوری طرح سے تیار ہوجائیں ۔ پھر آپ نے معاذ رضی اللہ عنہ کی رہنمائی کرتے ہوئے فرمایا: نماز کے بعد یہ کلمات کہنے کبھی نہ بھولنا : ((اللَّهمَّ أعِنِّي على ذِكرِك وشُكرِك وحُسنِ عبادتِك)) ’’یااللہ! تو میری مدد فرما اپنا ذکر کرنے اپنا شکر کرنے اور اچھے طریقے سے عبادت کرنے پر ‘‘ مراد نماز کے آخر میں سلام سے پہلے دعا کرنا ہے۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تشہد والی روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’پھر جو مرضی چاہے دعا اختیار کرے۔‘‘ جب کہ ذکر کے لیے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِكُمْ﴾ (النساء: ۱۰۳) ’’پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے اللہ تعالیٰ کی یاد کرتے رہو۔‘‘ أعِنِّي على ذِكرِك:…’ ’تو میری مدد فرما اپنا ذکر کرنے پر ‘‘ ذکر سے مراد ہر وہ قول ہے جو اللہ تعالیٰ کے قریب کرنے والا ہو۔ہر وہ چیزجو اللہ کے قریب کرنے والی ہو۔ ہر وہ سوچ جو اللہ کے قریب کرنے والی ہو؛ وہ اللہ کے ذکر میں سے ہے۔
Flag Counter