Maktaba Wahhabi

219 - 280
وقت تک ٹال دینے کے معنی میں ۔ یہ عام اورمطلق ہے۔اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا ابو طالب کے لیے شفاعت کی؛ حالانکہ ان کی موت شرک پر ہوئی تھی۔ انہیں آگ کی وادی سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا، جہاں پر انہیں آگ کی جوتی پہنائی گئی ہے ؛ جس سے ان کا دماغ کھول رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اگر میں نہ ہوتا، تووہ (ابو طالب) آگ کے سب سے نچلے درجہ میں ہوتے۔‘‘ اس معنی پر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی دلالت کرتا ہے : ﴿ وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَـٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا ﴾ (فاطر:۴۵) ’’اوراگر اللہ لوگوں کو ان کے کاموں پرفوراً پکڑ لیا کرے (سزا دے)تو زمین پر ایک جاندار بھی باقی نہ چھوڑے مگر اللہ تعالیٰ ایک مقرر وقت (قیامت)تک ان کو ڈھیل دیتاہے جب ان کا وقت (موت کا یاقیامت )آن پہنچے گا تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔‘‘ بے شک اللہ تعالیٰ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے جو کہ ہماری توبہ قبول فرماتا ہے۔ فوائدِ حدیث: ٭ چاشت کی نماز کے بعد اس ذکر کی مشروعیت۔ ٭ جب بھی انسان اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرے اور معافی مانگے تو اللہ معاف کرتا ہے۔ ٭ ہمیں توبہ و استغفار کرنے کی بہت سخت ضرورت ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن کے اگلی اور پچھلی لغزشوں کی اللہ تعالیٰ نے مغفرت کردی تھی، وہ بھی اللہ کی بارگاہ میں کثرت کے ساتھ توبہ و استغفار کیاکرتے تھے۔
Flag Counter