Maktaba Wahhabi

28 - 280
شرح:…اس سے مراد یہ ہے کہ ہم نے دین اسلام پر صبح کی۔ فطرت کا لفظ دین حق کے لیے بولا جاتا ہے ؛ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا ۚ فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا﴾ (الروم:۳۰) ’’(اے پیغمبر )ایک طرف کا ہو کر اپنا منہ دین پر قائم رکھ اس دین پر جس پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔‘‘ حدیث مبارکہ میں آتا ہے :’’ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے …۔‘‘ کلمہ اخلاص سے مراد خالص توحید ہے۔ یعنی کلمہ لاإلہ إلا اللّٰہ۔ اس کلمہ توحید کو کلمہ اخلاص اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ کلمہ اس وقت انسان کی نجات کے لیے کار گر نہیں ہوسکتا جب تک اس کے ساتھ مکمل اخلاص نہ ہو۔ پس یہی وہ کلمہ ہے جس کی بنا پر اخلاص حاصل ہوسکتا ہے۔ عَلٰی دِیْنِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ:… یہ اپنے سے پہلے کلمہ کی نسبت زیادہ خاص جملہ ہے۔ اس لیے کہ تمام انبیاء کی امتوں کا دین اصل میں اسلام ہی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّٰهِ الْإِسْلَامُ﴾ (آل عمران: ۱۹) ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے ہاں پسند یدہ دین اسلام ہے‘‘ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا فرمان ہے: ﴿ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ (البقرۃ:۱۳۱) ’’ فرمایا : میں اللہ کا تابعدار بن گیا جو سارے جہان کا مالک ہے۔‘‘ اور حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی تھی : ﴿ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴾ (البقرۃ:۱۳۲) ’’ تم ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان ہی رہ کر۔‘‘ یہ بات توظاہر ہے کہ آپ نے یہ بات دوسروں کو تعلیم دیتے ہوئے کہی تھی۔
Flag Counter