Maktaba Wahhabi

61 - 280
((أعوذُ باللّٰهِ مِنَ الشَّيطانِ الرَّجيمِ)) ’’میں شیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتا ہوں ۔‘‘ انسان کو چاہیے کہ یہ کلمات انتہائی صداقت اور اخلاص کے ساتھ کہے۔اور اس کے ذہن میں یہ یقین ہونا چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کر رہا ہے جس کے علاوہ کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔ دوسرا کلمہ ہے: ’’اور اس وسوسہ سے رک جائے‘‘یعنی اس کا خیال ترک کردے؛ اور اپنی توجہ کسی دوسری طرف موڑ لے۔ اور اپنے آپ سے کہے : ’’ میں کس لیے وضو کرتا ہوں ؟ اور کس لیے نماز پڑھتا ہوں ؟ کیا میں اللہ تعالیٰ سے امید نہیں رکھتا اور اس کا خوف میرے دل میں نہیں ہے ؟ انسان جب ایسے کر لے اور وسوسوں سے کلی طور پر اپنی توجہ دوسری طرف موڑ لے۔ اگرچہ شروع شروع میں ایسا کرنا کافی مشکل ہوگا، اور انسان کو کافی دقت اٹھانی پڑے گی۔ مگر یہ سب کچھ شروع میں ہوگا ؛ آہستہ آہستہ یہ وسوسے بالکل ختم ہوجائیں گے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی مرضی سے بات تک نہیں کرتے۔آپ نے ہی تو فرمایا ہے : ’’ اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے، اور اس وسوسہ سے رک جائے۔‘‘ بس انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ صبح اور شام یہ تینوں سورتیں پڑھا کرے۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ فوائدِ حدیث: ٭ ہر صبح اور شام کو یہ سورتیں پڑھنے کی مشروعیت۔ ٭ ان سورتوں کا پڑھنا انسان کو ہر بری اور مکروہ چیز سے پناہ میں رکھتاہے۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت سے محبت اور ان کے بارے میں خوف۔
Flag Counter