Maktaba Wahhabi

77 - 280
مشکل الفاظ کے معانی: يَعْقِدُ:…گرہیں لگاتا ہے۔ قَافِيَةِ: …سر کا پچھلا حصہ گدی۔ فَارْقُدْ: …سو جا؛ بیدار ہونے میں جلدی نہ کر۔ طَيِّبَ النَّفْسِ:… خوشحال، خو ش طبیعت۔ فرحت و انبساط، شگفتہ نفس۔ خَبِيثَ النَّفْسِ: …کبیدہ خاطری؛ سستی اور کاہلی۔ شرح:…احتمال یہ ہے کہ انسان کی گدی میں گرہیں لگانے سے مقصود اس پر جادو کرنا ہو۔ تاکہ اسے نماز کے لیے اٹھنے سے روکا جاسکے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ﴾ ’’ اور اُن کے شر سے جو پھونکنے والیاں ہیں گرہوں میں ۔‘‘ اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ’’ جب وہ سوتا ہے۔‘‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان کا گرہیں لگانا سونے کے وقت میں ہوتا ہے۔ يَضْرِبُ كُلَّ عُقْدَةٍ مَکَانِہَا:…اور ہر گرہ پر پھونک دیتا ہے کہ ابھی بہت رات پڑی ہے ابھی سو جاؤ۔‘‘ یہی شیطانی ہتھکنڈے سے مقصود ہوتا ہے اور اسی لیے وہ گرھیں لگاتا ہے کہ وہ انسان کو احساس دلائے کہ ابھی بہت لمبی رات پڑی ہے، اور وہ سو جائے۔ تاکہ وہ اسے بیدار ہونے سے روک سکے ؛ اور اس پر معاملہ کو خلط ملط کردے۔ اس لیے کہ رات کے باقی حصہ میں اتنی وسعت نہیں ہوتی (کہ انسان اٹھ کر اللہ تعالیٰ کو یادکرسکے)۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حل بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے سے، وضو کرنے سے، اور نماز پڑھنے سے یہ تمام گرہیں کھل جاتی ہیں ۔[1] اور اس طرح مسلمان شیطان کی چالوں اور اس کی گرہوں کے شر سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ اور وہ چستی شگفتگی کی حالت میں صبح کرتا ہے، اس لیے کہ اس نے رات میں نیک کام کیا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو اس کا نفس صبح میں سست،کاہل اور
Flag Counter