Maktaba Wahhabi

95 - 280
پی لے تو کہے: ((الحمدُ للّٰهِ)) اس کے لیے کھانے اور پینے کے کچھ قولی آداب ہیں اور کچھ فعلی آداب ہیں ۔ فعلی آداب یہ ہیں کہ انسان اپنے دائیں ہاتھ سے کھائے اور پئے ؛اس کے لیے بائیں ہاتھ سے کھانا پینا حلال نہیں ہے۔ راجح قول کے مطابق ایسا کرنا حرام ہے۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بائیں ہاتھ سے کھانے پینے سے منع فرمایا ہے، اور آپ نے بتایا ہے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے بائیں ہاتھ سے کھانا کھایا تو آپ نے فرمایا : ’’ اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ ۔‘‘ تو اس آدمی نے جواب دیا: ’’میں دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکتا۔‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’ تو ایسا نہ کرسکے۔‘‘ اس کے بعد یہ آدمی اپنا دائیاں ہاتھ اپنے منہ تک نہیں لے جاسکا، جو کہ اس کے اس متکبرانہ فعل کی سزاہے ؛ والعیاذ باللّٰہ۔ جب کہ قولی آداب یہ ہیں : کھانے (یا پینے ) کے وقت اللہ کا نام لیا جائے، یعنی بِسْمِ اللّٰهِ کہے۔ صحیح روایات کے مطابق کھانے اور پینے سے پہلے بِسْمِ اللّٰهِ کہنا واجب ہے۔ اس کا ترک کرنے والا گنہگار ہوتا ہے۔ اس لیے کہ جب وہ کھانے یا پینے سے پہلے بِسْمِ اللّٰهِ نہ کہے تو شیطان اس کے ساتھ کھانے پینے میں شریک ہوجاتا ہے۔ اگر انسان شروع میں بِسْمِ اللّٰهِ کہنا بھول جائے تو اسے چاہیے کہ جب یاد آئے تو ((بسمِ اللّٰهِ في أوَّلِهِ وآخرِهِ))کہہ دے۔اور ایسے جب کوئی دیکھے کہ کوئی انسان بسم اللہ کہنا بھول گیا ہے تو اسے چاہیے کہ اپنے بھائی کو یاد دلادے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن ابی سلمہ - جوکہ آپ کے لے پالک تھے - کو بِسْمِ اللّٰهِ کہنا یاد دلایا تھا،اور فرمایاتھا: ’’اے نوجوان ! بِسْمِ اللّٰهِ کہو، اور اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ، اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔‘‘ اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جب بہت سے لوگ مل کر کھانا کھارہے ہوں تو ان میں سے ہر ایک پر بِسْمِ اللّٰهِ کہنا واجب ہوتا ہے۔ اور کسی ایک انسان کا بِسْمِ اللّٰهِ کہنا سب لوگوں کی طرف سے کافی نہیں ہوجاتا۔
Flag Counter